لاہور(گلف آن لائن)پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و معروف گائناکالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا کہ سموگ سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں اور بالخصوص حاملہ خواتین اور ان کے بطن میں پرورش پانے والا بچہ بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے باعث آکسیجن کی کمی کا شکار ہو سکتا ہے ، لہذا ایسی خواتین خصوصی احتیاط برتیں تاکہ ماں اور بچہ کی صحت محفوظ رہ سکے۔
سربراہ جنرل ہسپتال نے سموگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بزرگ شہری، بچے اور بیمار افراد بھی ماحولیاتی آلودگی کا آسان ہدف ہیں جبکہ فضائی آلودگی حاملہ خواتین اوربچے کی صحت کو متاثر کرنے کے علاوہ نشوونما میں خلل ڈال سکتی ہے۔حاملہ خواتین جو آلودہ علاقوں میں رہتی ہیں ان کے ابتدائی یا قبل از وقت لیبر کا زیادہ امکان ہو سکتا ہے۔سموگ سے قبل از وقت لیبر اور دیگر مسائل جیسے کہ پیدائش کے وقت کم وزن، بچے کے پھیپھڑوں کا متاثر ہونا شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سموگ کی وجہ سے قوت مدافعت انتہائی کم ہو جاتی ہے ۔
اگر حاملہ خواتین دمہ کے مرض میں مبتلا ہوں تو پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں ۔ پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ سموگ کی آلودگی بچوں کو براہ راست متاثر کرتی ہے اور ان کے بڑے ہونے پر ان کی صحت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہوتے ہیں ،جس میں ہائی بلڈ پریشر، دمہ، دل کی بیماری اور ٹائپ ٹو ذیابیطس وغیرہ شامل ہیں اور سانس کے مرض میں مبتلا مریض سموگ سے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کے نقصان کا تناسب بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ سموگ کی علامات میں گھرگھراہٹ، سینے میں جکڑن، سانس لینے میں دشواری، موٹاپا اور الرجی جیسے کھانسی ،سینے، آنکھوں، گلے اور ناک میں جلن شامل ہیں۔پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا شہری سموگ کے اوقات میں ورزش کرنے سے گریز کریں اور COPDمیں مبتلا افراد ہر وقت اپنا انہیلر ساتھ رکھیں ، سموگ سے بچاؤ کے لیے ماحول دوست صارف مصنوعات استعمال کریںاور بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں اور ہجوم میں جاتے وقت فیس ماسک کا استعمال لازمی کریں تاکہ آلودگی سے محفوظ رہ سکیں۔