پشاور(گلف آن لائن)وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پشاور پولیس لائنز دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کیلئے 20، 20لاکھ اور زخمیوں کیلئے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پشاور دھماکے میں سکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، منفی باتیں انتہائی نامناسب ہیں، پشاور پولیس لائنز بم دھماکہ اے پی ایس پشاور کے بعد دوسرا اندوہناک واقعہ تھا، پوری قوم اس واقعے پر اشک بار ہے، دہشتگردی کا خاتمہ کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے،طعنہ دیا جاتا ہے کہ وفاق ہمارا ساتھ نہیں دے رہا،
افسوسناک بات یہ ہے کہ اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بے جا الزام تراشی کی گئی، الزام تراشی کرنا یقیناًقابل مذمت ہے، ایسے واقعے پر منفی باتیں انتہائی غیر مناسب ہیں، دہشتگردی کے خلاف پاک فوج نے بے پناہ قربانیاں دیں، اس ناسور کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، 2010کے این ایف سی ایوارڈ کے تحت اب تک خیبر پختونخوا کو 417ارب روپے دیئے گئے،اگر 417ارب میں سے 1/4حصہ بھی استعمال ہوتا تو عوام سکون کی نیند سو سکتی تھی،خیبر پختونخوا حکومت کو بھی فرانزک لیب اور سیف سٹی پروجیکٹ بنانے چاہیے تھے ، آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا ہے، امید ہے کہ نفی میں جواب نہیں آئے گا،
تفصیلات کے مطابق جمعہ کو پشاور میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے اور امن و مان کی صورت حال پر تفصیلی غور کیا جارہا ہے،اجلاس میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ ، کور کمانڈر، انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا اور دیگر اداروں کے سربراہان شریک ہیں،وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ 30جنوری کو پشاور میں دہشت گردی کا ہولناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک دہشت گرد چیک پوسٹ سے گزرتا ہوا پولیس لائنز میں داخل ہوا اور مسجد میں جا پہنچا اور سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد ایک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا،شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد پوری قوم اشک بار ہے اور سوال کرتی ہے کہ چند سال قبل ختم کی گئی دہشت گردی کے بعد یہ واقعہ کیسے پیش آیا اور گزشتہ چند ہفتوں اور مہینوں میں صوبے میں دیگر اس کے واقعات رونما ہوئے،
وزیر اعظم نے کہا کہدہشت گردی کا کوئی دین، مذہب، ایمان اور ملک نہیں، ہمیں ہر قسم کے اختلافات کو بھلا کر سیسہ پلائی قوم کی طرح ڈھالنا ہوگا، دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،وفاق اور صوبے مل کر دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اختلافات بھلاکر دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، دہشتگردی پر قابو پائیں گے، تمام وسائل اس مقصد پر لگائیں گے، تمام آئینی ادارے مل کر قوم کو اکٹھا نہیں کریں گے تو بات نہیں بنے گی،وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے آپ اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، یہ نہیں چلے گا، ہمیں ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر کوشش کرنی ہوگی، آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا ہے، امید ہے کہ نفی میں جواب نہیں آئے گا،انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی شرائط کو مجبوری میں پورا کرنا ہے، تمام مسائل کے باوجود وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ ہے، چاروں صوبوں میں سی ٹی ڈی کو تمام وسائل فراہم کریں گے،
اس موقع پر وزیراعظم نے پشاور دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کیلئے 20، 20لاکھ اور زخمیوں کیلئے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا،وزیراعظم نے کہا کہ 2010کے این ایف سی ایوارڈ کے تحت اب تک خیبر پختونخوا کو 417ارب روپے دیئے گئے،اگر 417ارب میں سے 1/4حصہ بھی استعمال ہوتا تو عوام سکون کی نیند سو سکتی تھی،یہ سال کا 35سے 36ارب روپے بنتا ہے کہاں گیا؟ خیبر پختونخوا حکومت کو بھی فرانزک لیب اور سیف سٹی پروجیکٹ بنانے چاہیے تھے، 417،اس رقم سے کئی شہروں میں سیف سٹی منصوبے بنائے جا سکتے تھے، 417ارب کاآڈٹ ہونا چاہیے اس رقم سے خیبر پختوانخوا عوام کی خدمت ہوسکتی تھی، وفاق صوبوں میں سی ٹی ڈی کو مزید مضبوط کرنے میں پرعزم ہے، خیبرپختوانخوا نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا۔