شہباز شریف

ہمیں ایک خاندان کی طرح ترک، شامی بہن بھائیوں کا ہاتھ تھام کر انکی خدمت کرنی ہے’ شہباز شریف

لاہور (گلف آن لائن) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے برادر ممالک ترکیہ اور شام میں 100 سالہ تاریخ کے بدترین زلزلے نے جو تباہی مچائی ہے اس پر ہمیں ایک خاندان کی طرح ترک اور شامی بہن بھائیوں کی خدمت کرنی ہے اور ان کا ہاتھ تھامنا ہے،ترکیہ اور پاکستان کا رشتہ صدیوں سے جڑا ہوا ہے، تحریک خلافت سے بھی پہلے سے یہ بھائی چارہ جاری ہے اور پاکستان ان حالات میں کبھی ترکیہ کو اکیلا نہیں چھوڑے گا،یقینا مشکل حالات ہیں لیکن اس وقت ہم جتنا بھی ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں وہ کم ہوگا،چاروں وزرائے اعلی سے گزارش کی ہے کہ اپنے اپنے صوبوں کے ہر ضلع میں عطیات جمع کرنے کے لیے ایک مرکز قائم کریں جہاں رقم اور سامان کی صورت میں امداد وصول کریں ،عوام، مخیر اور صاحب حیثیت افراد سے اپیل ہے کہ آگے بڑھ کر ترک بہن بھائیوں کا ہاتھ تھامیں، اس سے آپ دین و دنیا دونوں کمائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز لاہور ایئرپورٹ سے ترک عوام کے لیے امدادی سامان روانہ کرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ترکیہ کے قونصل جنرل ایمر اوزبے، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، وفاقی وزیر سردار ایاز صادق، خواجہ احمد حسان اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ترکیہ اور شام میں ہمارے بھائی انتہائی بے سروسامانی کے عالم میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں، اتنی تباہی دیکھتی آنکھ نے عصرِ حاضر میں کم ہی دیکھی ہوگی کہ ہر طرف ہولناک مناظر دکھائی دے رہے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ ترکیہ کے عوام اپنے لیڈر صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں ان مشکلات سے نکلیں گے اور شام کے عوام بھی دلیری سے مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے اس سے نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام ترک بہن بھائیوں کے ساتھ ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، جس دن زلزلہ آیا میں نے فوری طور پر صدر طیب اردوان سے ٹیلی فون سے بات کی اور ان سے گزارش کی کہ پاکستان کے عوام نہ صرف آپ کے ساتھ کھڑے ہیں بلکہ جو خدمت ہمارے لائق ہے، آپ ہمیں حکم دیں ہم اسے ہر طریقے سے بجا لائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کا رشتہ صدیوں سے جڑا ہوا ہے، تحریک خلافت سے بھی پہلے سے یہ بھائی چارہ جاری ہے اور پاکستان ان حالات میں کبھی ترکیہ کو اکیلا نہیں چھوڑے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ 2005ء میں جو پاکستان میں زلزلہ آیا اور 2010ء میں جب بدترین سیلاب نے تباہی مچائی تو ترک صدر طیب اردوان خود اپنی اہلیہ کے ساتھ پاکستان آئے اور لاکھوں ڈالر کی امداد پاکستان کو دی، گاں کے گاں نئے بنائے، ہسپتال بنائے۔

ترک عوام اور ترک صدر نے پاکستان کے ساتھ اس وقت تک رابطہ قائم رکھا جب تک آخری فرد اپنے گھر میں دوبارہ بس نہیں گیا، یہ ترکیہ اور پاکستان کی کہانی ہے جو ایک خاندان کی کہانی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں موجود ترک قونصل جنرل امین الحزبے سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی حکومت اور عوام اس مصیبت کی گھڑی میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور جو کچھ ہماری بساط میں ہے ہم ترک عوام کی خدمت میں پیش کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ جس وقت یہ سانحہ رونما ہوا ہم نے اسی رات پاک فوج کی سرچ اور میڈیکل ٹیمز روانہ کردیں اور ایئر برج قائم ہوچکا ہے جس کے ذریعے امدادی اشیا بالخصوص سردی سے محفوظ رکھنے والے خیمے بھیجے۔

انہوں نے کہا کہ آج اس وقت ترک فضائیہ کا جہاز انہوں نے بھجوایا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں گرم کپڑوں، کمبلوں خیموں اور دیگر اشیا کی کس قدر ضرورت ہے، اس جہاز میں 20 ٹن ونٹرائزڈ خیمے لے کر روانہ ہوجائے گا۔شہباز شریف نے بتایا کہ پاک فضائیہ کا ایک اور جہاز سامان لے کر ترکیہ روانہ ہوگا جبکہ پی آئی کا بوئنگ 777جہاز بھی ترکیہ روانہ ہوچکا ہے اور 100ٹن سامان لے کر نیشنل لاجسٹک سیل کے ٹرکس ایران کے ذریعے زمینی راستے سے ترکیہ روانہ ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب پاکستان میں سیلاب آیا تھا تو ترک خاتون اول نے ترکیہ کے مختلف شہروں میں جا کر مخیر حضرات سے پاکستان کی مدد کرنے کی نہ صرف اپیل کی بلکہ اپنا ذاتی ہار بھی عطیہ کردیا یہی ترک اور پاکستان عوام کی محبت اور یگانگت ہے اور آج ہمیں اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے چاروں وزرائے اعلی سے بات کی اور گزارش کی اپنے اپنے صوبوں کے ہر ضلع میں عطیات جمع کرنے کے لیے ایک مرکز قائم کریں جہاں رقم اور سامان کی صورت میں امداد وصول کریں جس میں سے رقم وزیر اعظم کے ریلیف فنڈ میں جمع ہوجائے گی اور سامان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)جہازوں یا ٹرکس کے ذریعے ترکیہ پہنچا دے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں وزیر مذہبی امور سے گزشتہ روز گزارش کی جمعہ کو مکتبہ فکر کی تمام مساجد میں ترکیہ کے عوام کے لیے دعا اور عطیات کی اپیل کریں۔

انہوں نے بتایا کہ اسی طرح میں وزیر تعلیم اور وزرائے اعلی سے بھی کہی کہ ملک بھر کے اسکولوں میں طلبہ کے والدین سے گزارش کریں کہ وہ 10روپے فی بچہ ترک بھائیوں اور بہنوں کے لیے عطیہ دیں، اسی طرح کالج اور جامعات میں 15یا 20روپے فی طالبعلم عطیہ دینے کا کہا جائے۔اس سے نہ صرف پوری قوم میں اخوت اور محبت کی لہر دوڑے گی بلکہ دنیا دیکھے گی کہ جب کل پاکستان سیلاب میں گھرا ہوا تھا تو فوری امداد بھیجنے والے ممالک میں ترکیہ سرِ فہرست تھا، انہوں نے میڈیکل ٹیمیں اور جہاز بھر بھر کے امدادی سامان بھجوایا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میری پاکستان کے 22 کروڑ عوام، مخیر اور صاحب حیثیت افراد سے اپیل ہے کہ آگے بڑھ کر ترک بہن بھائیوں کا ہاتھ تھامیں، اس سے آپ دین و دنیا دونوں کمائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ یقینا مشکل حالات ہیں لیکن اس وقت ہم جتنا بھی ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں وہ کم ہوگا، اس لیے میری اپیل ہے کہ آگے بڑھیں اور دل کھول کر عطیات ہیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ میں نے ترک بہن بھائیوں کی مدد کے لیے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں وفاق کی سطح پر ایک کمیٹی بنادی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قدرتی آفت کو ابھی چند روز ہی گزرے ہیں اور روزانہ اموات بڑھ رہی ہیں، یہ ایک لمبا سفر ہے۔

ترکیہ بھجوائے گئے 32ٹن سامان کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس میں 4 ٹن ونٹرائزڈ خیمے، 5 ٹن کمبل، خشک راشن بھیجا ہے، اس کے علاوہ حکومت نے 10ارب روپے کا فنڈ قائم کیا ہے جس سے این ڈی ایم اے سامان خرید کر ترکیہ بھجوائے گا۔انہوں نے کہا کہ مہربانی کر کے استعمال شدہ کپڑے نہیں بھجوائیں، وہ ہمارے بھائی ہیں اور ہمارے مذہب میں حکم ہے کہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند کرو جو خود استعمال کرتے ہو اس لیے کوئی وہاں استعمال شدہ کپڑے نہ بھجوائے، اسے کوئی بھی وہاں قبول نہیں کرے گا نہ ہمیں یہ کام کرنا چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ چاہے ایک چیز دیں لیکن نئی چیز بھجوائیں تا کہ ترک بہن بھائی اسے دیکھ کر خوش ہوں۔

اس کے علاوہ ہم بحری جہاز، ہوائی جازوں اور ٹرکوں کے ذریعے 1486 ٹن امدادی سامان بھیجیں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں ترک عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا بچہ بچہ اور حکومت آپ کے ساتھ کھڑا ہے، انشااللہ یہ مصیبت کی گھڑی گزر جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں