انقرہ (گلف آن لائن)وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کی امداد ہمارا فرض ہے، ترکیہ نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے، پاکستان بھی اس مشکل وقت میں اپنے ترک بہنوں اور بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑے گا، ترکیہ پاکستان کا دیرینہ دوست اور برادر اسلامی ملک ہے، موسم سرما کے لئے پاکستان سے اعلیٰ معیار کے خیمے تیار کرکے فوری ترکیہ بھجوائے جائیں گے، ترک عوام صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں اللہ کی مدد سے اس بحرانی صورتحال سے جلد نکل آئین گے، ترکیہ کے ساتھ مل کر اس مشکل کا مقابلہ کریں گے۔ جمعہ کو وزیراعظم محمد شہباز شریف انقرہ سے آدیامان پہنچے۔
وزیرِاعظم کا آدیامان ہوائی اڈے پر ترک وزیرِ تجارت مہمت موش، مواصلات و انفراسٹرکچر کے وزیرِ عادل اسماعیل اولو، آدیامان کے گورنر، مہمت چوہادار، ترک پارلیمنٹ میں ترکیہ پاکستان فرینڈشپ گروپ کے صدر علی شاہین اور ترک سفارتی حکام نے استقبال کیا۔ وزیرِاعظم نے زلزلہ زدگان کیلئے پاکستان کی جانب سے بھیجا جانے والا امدادی سامان ترک حکام کے حوالے کیا۔ پاک فضائیہ کا خصوصی طیارہ ترکیہ کے زلزلہ زدگان کیلئے آدیامان پہنچا تھا۔ آدیامان ترکیہ میں حالیہ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر ہے۔
وزیرِ اعظم نے آدیامان میں ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والی پاکستانی ریسکیو ٹیموں سے ملاقات بھی کی اور زلزلہ متاثرین کے ریسکیو کیلئے ان کی کاوشوں اور جانفشانی کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے پاک فوج اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کی امدادی کارروائیوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر زلزلہ متاثرین سے ان کے پیاروں کے بچھڑ جانے پر اظہار تعزیت بھی کیا۔ انہوں نے متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں سے مشکل کی اس گھڑی میں اظہار یکجہتی کیلئے یہاں آئے ہیں، پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں اپنے ترک بہنوں اور بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا،
ترکیہ پاکستان کا دیرینہ دوست اور برادر اسلامی ملک ہے، پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بعد ترک خاتون اول امینہ طیب اردوان نے خود متاثرین کیلئے فنڈ ریزنگ کی ، ترکیہ کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے فضائی اور زمینی راستوں سے بھرپور امداد پہنچائی گئی، ہم یہ جذبہ کیسے بھول سکتے ہیں جب ترک قیادت ،حکومت ، تاجروں سمیت ہر طبقہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کی، ترک صدر نے خود متحرک کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان سے 500 ٹن امدادی اشیا جن میں خیمے، کمبل اور خوراک و ادویات شامل تھیں بھجوائی گئیں۔ترکیہ کے صدر سے ملاقات میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ پاکستان سے اب سردیوں کے خیمے بھجوائے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستان پہنچنے کے بعد خیمے بنانے والوں سے ملاقات کرکے انہیں ہدایت کریں گے کہ وہ سردیوں کے معیاری خیمے ہنگامی بنیادوں پر بغیر وقت ضائع کئے تیار کریں جو فضائی، سمندری اور زمینی راستوں سے ترکیہ بھجوائے جائیں گے۔ انہوں نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو اس سلسلہ میں ٹاسک بھی سونپا۔ متاثرین سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ ایک اللہ، ایک رسول اور ایک قرآن کو ماننے والے یکجان دو قالب کی طرح ہیں، جس طرح ترکیہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کی اسی طرح اب پاکستان بھی اپنے ترک بھائیوں کی امداد کیلئے متحرک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترک عوام مشکل کی اس گھڑی سے جلد نکلیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ عالمی برادری، اقوام متحدہ اور او آئی سی سے دیگر عالمی فورمز سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ دنیا ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کی امداد کیلئے آگے آئے ، یہ وقت سیاست یا ذاتی مفادات کا نہیں بلکہ متاثرین کی بقا کا سوال ہے، ہم پراعتماد ہیں کہ جلد ترکیہ اس مشکل صورتحال سے نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کا خصوصی اجلاس بلانے کے حوالہ سے بھی سیکرٹری او آئی سی کو تجویز دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج وقت ہے کہ ہم متحد ہو کر ترکیہ کی مدد کریں، پاکستان کے لوگ ترک زبان جبکہ ترکیہ کے لوگ اردو زبان سے واقف نہ ہونے کے باوجود ایک دوسرے کا دکھ درد سمجھتے ہیں۔ اس موقع پر زلزلہ متاثرین نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے، متاثرین نے وزیراعظم کو اپنے درمیان پا کر ان کا شکریہ ادا کیا۔