لاہور(زاہد انجم سے) سربراہ جنرل ہسپتال نے ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کی طبی تاریخ میں پہلی مرتبہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا حاملہ خواتین کا ڈیٹا مرتب کرنے کے لئے پاکستان سوسائٹی آف گائناکالوجسٹس کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت ایل جی ایچ میں علاج معالجے کے لئے آنے والی ایسی حاملہ خواتین جو ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوں گی اُن کا میٹرنل ڈائبیٹک رجسٹری کے نام سے کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ مرتب کیا جائے گا۔ اس معاہدے پر پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسرڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر اور پاکستان سوسائٹی آف گائناکالوجسٹس کی صدر ڈاکٹر صائمہ زبیر نے دستخط کیے جبکہ اس موقع پر ایل جی ایچ کی تینوں گائنی یونٹس کے لیڈی ڈاکٹرز بھی موجود تھیں۔
مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرنسپل جنرل ہسپتال و معروف گائناکالوجسٹ پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے شوگر کے مرض میں مبتلا حاملہ خواتین کے اعداد و شمار جمع کرنے میں مدد ملے گی اور ایک مصدقہ ڈیٹا تیار ہوگا جو کہ نہ صرف ایسے مریضوں کے علاج معالجے میں معاون ثابت ہوگا بلکہ میڈیکل ریسرچ کرنے والے نوجوان ڈاکٹرز کو خواتین میں دوران حمل ذیابیطس ہونے کی وجوہات اور محرکات کا پتہ چلانے میں مددملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ دوران حمل اکثر خواتین شوگر کے مرض میں مبتلا ہو جاتی ہیں جس سے نہ صرف خاتون کی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ ان کے رہم میں پلنے والے بچے کی نشوونما پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے بچے کی گروتھ رک جاتی ہے۔ پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا حاملہ خواتین کے بچے بہت سی پیچیدگیوں کے ساتھ اس دنیا میں آتے ہیں جو والدین اور معاشرے کیلئے مستقل ذمہ داری بن جاتے ہیں۔