عرفان صدیقی

پی ٹی آئی کارکنوں کا جو ڈیشل کمپلیکس پر حملہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے ، عرفان صدیقی

اسلام آباد (گلف آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر عرفان صدیقی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے جو ڈیشل کمپلیکس کا دوازہ توڑنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افراتفری ، انتشار ، مار پیٹ ، حملہ کر نا ، اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کی تحریک انصاف کی ریت چلی آرہی ہے ،نوازشریف نے دوسو پیشیاں بھگتیں ، ہمیں بھی کبھی کبھی اندر جانے کی اجازت نہیں ملتی تھی ،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت ہم اکثر پارکوں اور فٹ باتھ پر بیٹھتے تھے ،بحرانوں سے نکالنے والی عدلیہ خود بحرانوں میں گھر چکی ہے ، اسباب خارجی نہیں داخلی ہیں، وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ بلا تاخیر موثر کردار ادا کرے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے جو ڈیشل کمپلیکس پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے دروازے کو توڑنے اور اوپر چڑھنے کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ اس جماعت کی تاریخ دیکھیں ،افراد تفری ، انتشار ، مار پیٹ اور حملہ کر نا ، اداورں کو ڈرانا اور دھمکانے کی ریت چلی آرہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ 2014ء کو گزرے نو سال ہوچکے ہیں لیکن نو سال میں ا ن کی شدت پسندی میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مجھے وہ منظر یاد ہیں جب ہم اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ بیٹھتے تھے اور پتہ چلتا تھا کہ باہر سارے دروازے بند کر دیئے ہیں ،

تاریں کاٹ دی ہیں ،ان کے ہاتھ میں ڈنڈے ہیں ،بندوقتیں یا پسٹل ان کے ہاتھ میں ہیں ، اس وقت اس جماعت کے لوگوں نے پی ٹی وی ، پارلیمنٹ اور ایوان صدر پر حملہ کیا اور ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اداروں کو خوفزدہ اور ہراساں کر دیا جائے تاکہ پہلے سے ملنے والے لاڈ پیار پر ایک خوف کا لباڈہ بھی آجائے اور ان کے خلاف فیصلہ ہو نہ سکے ۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے لوگوں نے جو ڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا ہے ، اس جو ڈیشل کمپلیکس میں دو سو پیشیاں اس وزیر اعظم نے بھگتی ہیں جو تہائی اکثریت کا حامل تھا اور جس کے کروڑوں فالور تھے ۔ انہوںنے کہاکہ میں خود نوازشریف کے ساتھ بیشتر پیشیوں میں جاتا رہا ہوں اور جب ہم گیٹ پر جاتے تو وہ لسٹ دیکھ کر نام ہوتا تو گیٹ کھول کر اندر جانے دیا جاتا تھا اگر نام نہیں ہوتا تھا تو باہر پارک میں بیٹھے رہتے تھے ۔

انہوںنے کہاکہ میں نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فٹ پاتھ بیٹھے دیکھا ،نوازشریف کوئی لشکر لیکر نہیں آتے تھے ،مریم نوازآتی تھیں ، معزز طریقے سے بیٹھتے تھے اور سزائیں بھی پالیں ۔ انہوںنے کہاکہ نوازشریف جب وزیراعظم تھے تو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتے رہے اس وقت بھی انہوں نے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال نہیں کئے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ اصل میں بنیادی طورپر اپنی خصلت ،مزاج ، عادت یا جبلت کہہ لیں ،یہ فاشسٹ ہیں ، پارلیمان کیا ہے ، پارلیمنٹ کے اندر کر دار کیا ادا کرناہے ؟یہ ان کے منشور کا حصہ نہیں اور نہ ہی ان کی عادات کا حصہ ہے ۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ عمرا ن خان پہلی بار 2002میں اسمبلی میں آئے استعفے دیکر چلے گئے ،2013ء میں دوبارہ آئے پھر استعفیٰ دیکر چلے گئے ،2018ء میں آئے وزیراعظم جب تک وزیر اعظم رہے ٹھیک ہے، وزارت عظمیٰ چلی گئی تو پھر استعفیٰ دیکر چلے گئے اور پھر صوبائی اسمبلیاں توڑ دیں ۔قبل ازیں ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ بحرانوں سے نکالنے والی عدلیہ خود بحرانوں میں گھر چکی ہے ، اسباب خارجی نہیں داخلی ہیں، انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ بلا تاخیر موثر کردار ادا کرے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ عدل کے ایوانوں میںزلزلے بپا کرنیوالی جانی پہچانی وجوہات دور کرنے کیلئے فوری قانون سازی ناگزیر ہوگئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں