لاہور(گلف آن لائن)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثما ن اشرف نے آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرتے ہوئے برآمدی شعبے کیلئے بجلی12.13روپے یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے پاکستان عالمی منڈیوں میں حریف ممالک سے مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو جائے گا ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے حالیہ بیان کے مطابق پاکستان کو اگلے 5 سے 8 برسوں میںاپنی برآمدات 30 ارب ڈالر سے 100 ارب ڈالر تک بڑھانے کی ضرورت ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے حکومت اس ہدف کے حصول کیلئے برآمد کنندگان کی کیاسہولیات دے رہی ہے ؟ ۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے ایسوسی ایشن کے دفتر میں ہفتہ وار جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان ، سینئر ممبران ریاض احمد، پرویز حنیف ،سعید خان، میجر (ر) اختر نذیر، اکبر ملک، شاہد حسن، عمیر عثمان ، ، دانیال حنیف ،فیصل سعید خان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ عثمان اشرف نے کہا کہ غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام سے کسی طرح کا کاروبار ترقی نہیں کر سکتا ،ملکی ترقی کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے لیکن بد قسمتی سے ہم ایڈ ہاک ازم پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو برآمدی ڈھانچے کی از سر نو تشکیل کرنا ہو گی اور اس کے لئے ضروری ہے کہ کامیاب ممالک کو سٹڈی کیا جائے ،ملکی معیشت کی بہتری کیلئے برآمدات کو بڑھانا ہوگا،معیشت کی ترقی کے لئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے،پالیسیوںکی کامیابی کیلئے تسلسل کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کوآئی ایم ایف کی جانب سے برآمدی شعبوں اور کسانوں کے لئے بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کی کڑی شرط پر بھرپور مزاحمت کرنی چاہیے تھی اور اسے قائل کیا جاتا کہ ہماری برآمدات کم ہوں گی تو غیر ملکی قرضے جو ہم نے ڈالروں میں واپس کرنے ہیں ان کی واپسی کو کیسے ممکن بنائیں گے۔ عثمان اشرف نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور متعلقہ وزراء سے اپیل ہے کہ برآمد کنندگان کے اسٹیٹ بینک سے متعلقہ مسائل کو حل کیا جائے ، طورخم بارڈر کے راستے جزوی تیار خام مال منگوانے میں جو رکاوٹیں حائل ہیں انہیں بھی دور کیا جائے ، ہاتھ سے بنے قالینوں کی تیاری کیلئے کیمیکل سمیت اُون بیرون ممالک سے درآمد کی جاتی ہے لیکن ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے برآمد ی آرڈر زپورے کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں جس کے برآمدات میں کمی کی صورت میں اثرات سامنے آئیں گے ۔