شیری رحمن

ماحولیاتی تبدیلی اور ترقی دنیا کا ایک مشترکہ مسئلہ ہے، ہمیں اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، سینیٹر شیری رحمن

اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی اور ترقی دنیا کا ایک مشترکہ مسئلہ ہے، ہمیں اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ ایک ملک یا خطہ نہیں کر سکتا ،قوانین کو پالیسیوں کے ساتھ نہ الجھائیں،صوبوں کو اپنے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے عالمی بینک کا ورلڈ بینک کی جانب سے ”ملکی ماحولیاتی اور ترقیاتی رپورٹ”کے اجراء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے 2021 میں سیلاب اور ماحولیاتی تبدیلی کے دیگر واقعات کے دوران انسانی بحران دیکھے۔

انہوںے کہاکہ ہمیں گزشتہ سال کی ماحولیاتی آفات سے بہت سے سبق سیکھنے ہوں گے، ماحولیاتی تبدیلی اور ترقی دنیا کا ایک مشترکہ مسئلہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ماحولیات، منصوبوں سے زیادہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے، عالمی اخراج آج بھی بہت بڑے پیمانے پر بڑھ رہا ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ ہمیں اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ ایک ملک یا خطہ نہیں کر سکتا ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وفاقی وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی کا کردار قومی پالیسیاں فراہم کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ قوانین کو پالیسیوں کے ساتھ نہ الجھائیں،صوبوں کو اپنے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو ایک مالیاتی بحران کا سامنہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے مالی معاملات سے نمٹنے کے لیے عالمی بینک کا اہم کردار ہے۔

شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان کو کلائمیٹ ایڈاپٹیشن اور مٹیگیشن کیلئے 2030 تک 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اگر پاکستان مکمل طور پر سرسبز ہو جاتا ہے تب بھی ہمارا اخراج عالمی آب و ہوا کو متاثر نہیں کرے گا۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہم بڑے اخراج کرنے والے نہیں ہیں، پھر بھی ہمیں دنیا کی توجہ نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عالمی بینک غربت کے خاتمے اور پائیدار خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا تھا۔ شیری رحمن نے کہاکہ آج دونوں اہداف کو ماحولیاتی تبدیلی نے چیلنج ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ بدلتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلی کی رفتار سے دنیا کا ہر فرد خوفزدہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ ماحولیاتی مالیاتی نظام پر دوبارہ غور کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اکیسویں صدی کی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کلائمٹ فنانس سسٹم کو تبدیل کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جنیوا کانفرنس بہت کامیاب رہی، لیکن جب فنڈنگ ??آئے گی زمین پر ایک اور آفت آسکتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں عالمی بینک اور متعقلہ مالی اداروں سے ماحولیاتی مالیاتی نظام پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کرتی ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں