اعظم نذیر تارڑ

وفاقی ویر قانون کی اپوزیشن کو ملک اور عوام کی بہتری کیلئے ایک ساتھ مل بیٹھنے کی دعوت

اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی ویر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کو ملک اور عوام کی بہتری کیلئے ایک ساتھ مل بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ دلائل سے ایک دوسرے کو قائل کر نا سیاست کہلاتا ہے ، ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کے لئے تمام قیادت کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہو گا ، معاشی معاملات بہتری کی بجائے ابتری کی جانا لمحہ فکریہ ہے۔ جمعہ کو سینیٹ آف پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کے آخری روز اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اس ایوان میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے گولڈن جوبلی تقریبات کے دوران اظہار خیال سے آئندہ کی راہیں متعین کرنے میں آسانیاں پیدا ہوں گی ۔

انہوںنے کہاکہ اس شاندار تقریب کے انعقاد پر چیئرمین سینیٹ ، ان کی ٹیم ، سیکرٹری سینیٹ ، پروٹوکول سیکشن ، میڈیاسیکشن سمیت سب مبارک باد کے مستحق ہیں ، ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہاں جتنے بھی لوگ شریک ہوئے ان کی گفتگو کا محور پاکستان کی معاشی صورتحال رہی ، سینیٹ وفاق پاکستان کی علامت ہے ، ملک اس وقت جس کٹھن دور سے گزر رہاہے اور جو سیاسی درجہ حرارت ہے اس پر بھی یہاں بات ہونی چاہیے تھی ۔انہوں نے کہاکہ ہم اس فورم سے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ریاست پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے اور پاکستان کے عوام کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے آج تمام سیاسی قوتوں کو ایک ساتھ سرجوڑ کر ملک کے سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ یہاں معاملات بہتر ہونے کی بجائے بتدریج خراب ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معاشی صورتحال ، کرنسی ، معاشی نمو میں ہم اتار چڑھائو کا شکار ہی رہے ہیں ، اس کی ایک بڑی وجہ شاید سیاسی عدم استحکام ہے اور سیاسی عدم استحکام کی ایک بڑی وجہ غیر آئینی مداخلت رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی تاریخ میں دو مواقع پر آئین معطل اور آمرانہ راج نافذ رہا جس کا دورانیہ کبھی دس سال اور کبھی آٹھ سال رہا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ان وجوہات کا بھی جائزہ لینا ہو گا کہ یہ مارشل لا کیوں نافذ ہوا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمیں ماضی سے سبق نہیں سیکھنا چاہئے؟

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے رویوں میں سنجیدگی لانے کی ضرورت ہے ، ایک دوسرے کا گریبان پکڑنے سے یہ ادارے اور ریاست دونوں کمزور ہوں گے ، ہمیں سنجیدہ سیاستدانوں کے طور پر بردباری ، تحمل ، برداشت سے ایک دوسرے کی بات سننی چاہیے ، یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ اس اہم موقع پر اپوزیشن نے ان تقریبات میں شرکت نہیں کی ، ہم نے اپنے طور پر کوشش کی تاہم یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا اگر وہ ہمارے درمیان ہوتے تو یہ خوشی کی بات ہوتی اور اس سے عوام تک اچھا پیغام جاتا کہ پاکستان کے سیاستدان آئین کی گولڈن جوبلی پر مل بیٹھے ہیں ، کمیٹی آف دی ہول کا حصہ بنتے تو اس سے اچھا پیغام جاتا ۔

انہوں نے کہاکہ سیاست تفریح کا نام نہیں ہے سیاست اپنے نظریئے پر ڈٹے رہنے کا نام ہے جبکہ آستینیں چڑھا کر ڈٹے رہنا درست عمل نہیں ، معاملات منطق اور دلیل سے آگے بڑھتے ہیں ، ایک دوسرے کو قائل کریں اور وطن عزیز میں بسنے والے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں ، یہی قیادت اور یہی ذمہ داری اور یہی حلف اور فرض ہے ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس ایوان میں اپوزیشن کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ اس ملک کے لئے مل بیٹھیں ، اچھائیاں چنیں ، برائیوں کا خاتمہ کریں تاکہ آنے والے اگلے پچاس سال خوشحالی اور ترقی کے ہوں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں