اسلام آباد (گلف آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عدالت میں پیشی کی کوریج روکنے سے متعلق درخواست پر پیمرا کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی جس میں درخواست گزار کے وکیل فیصل فرید چوہدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔وکیل فیصل فرید نے کہا کہ پیمرا کا یہ حکم سیاسی سرگرمی کے خلاف ہے، قانون کی نظر میں پیمرا نے اختیار سے تجاوز کیا ہے، اگر اختیار کا یہ غلط استعمال نہ روکا گیا تو پیمرا آئندہ بھی یہی کرے گا۔عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندی تو اس روز ایک دن کے لیے تھی۔
وکیل نے کہا کہ ایک دن ایک گھنٹہ یا تین گھنٹے بھی پابندی لگانا اختیار سے تجاوز ہے۔عدالت نے کہا کہ اس روز جو توڑ پھوڑ ہوئی اس سے متعلق کچھ تو کیا جانا تھا، سرکاری املاک توڑی گئی اور کوئی اس کی ذمہ داری لینے کے لیے بھی تیار نہیں، یہ تو کم سے کم ہے کہ کہ دیا جائے کہ کوریج نا کریں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی روایت بن چکی ہے کہ جواب دینے کی بجائے یہاں کہا جاتا ہے کہ اس نے بھی تو کیا تھا۔بعدازاں عدالت نے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے 18 مارچ کو اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والے واقعات کی لائیو کوریج پر پابندی لگا دی تھی جہاں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان عدالت میں سماعت کے لیے پہنچیں تھے۔پیمرا کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ عدم تعمیل کی صورت میں لائسنس پیمرا آرڈیننس کی متعلقہ شقوں کے تحت کسی اظہار وجوہ کے نوٹس کے بغیر چینل کا کینسل کردیا جائے گا۔