اسد عمر

سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف منظور کی گئی قرارداد کی ردی کی ٹوکری کے علاوہ کوئی جگہ نہیں ‘ اسد عمر

لاہور(گلف آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت نے قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جو قرارداد منظور کی ہے اس کی ردی کی ٹوکری کے علاوہ کوئی جگہ نہیں ہے ،سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کی تعمیل کے لئے مانیٹرنگ کی ذمہ داری بھی خود لی ہے ، عدالتی فیصلے کی تعمیل ریاست پاکستان نے کرانی ہے ، یقینی طو رپر آئندہ وزیر اعظم عمران خان ہی ہوں گے اور تمام ادارے ملک کو درپیش مشکلات سے نکالنے کے لئے مل کر کام کریں گے۔

عدالت میں پیشی کے بعد پارٹی کی مرکزی رہنما مسرت جمشید چیمہ اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ عدالتی نظام کس بنیاد پر چلتا ہے ، مختلف کیسز کے لئے مختلف بنچ بنائے جاتے ہیں اور بنچ کی اکثریت جو فیصلہ کرتی ہے وہی عدالت کا حکم ہوتا ہے ، پورا عدالتی نظام آئین و قانون کے تحت چلتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے خلاف جو دھواں دھار تقریریں کی گئیں وہ آئین کے منافی ہیں ،آئین میں واضح لکھا ہوا ہے سپریم کورٹ کے خلاف ا س طرح کا اقدام نہیں ہو سکتا ۔

پارلیمان تو چلتی ہے ووٹوں اور اکثریت کے اوپر ہے لیکن قومی اسمبلی میں اقلیت نے فیصلہ کیا ہے اور چھوٹی اقلیت نے فیصلہ کیا ہے ۔ قومی اسمبلی کے 342کے ایوان میں سے صرف 42لوگوںنے قرارداد پر دستخط کئے ہیں اور جب بحث ہو رہی تھی تو 100اراکین بھی ایوان میں نہیں تھے ، اقلیت نے غیر آئینی قرارداد پاس کی جس کی ردی کی ٹوکری کے علاوہ کوئی جگہ نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ خوش آئند ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر من و عن عمل ہوگا ،باقی ادارے بھی سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کریں گے۔

پنجاب اور خیبر پختوانخواہ میں فوری انتخابات ہوں گے اورن شا اللہ باقی پاکستان بھی جلد انتخابات کی طرف جائے گا ، ملک میں آئین کی حکمرانی بر قرار رہے گی اور امپورٹڈ حکومت کی جتنی مرضی خواہش ہو کہ یہ کسی طرح طرح چمٹے رہیں گے ایسا ہو نہیں سکے گا ،یہ امپورٹڈ ٹولہ عمران خان سے ڈرتا تھا اب یہ قوم سے ڈرتے ہیں لیکن انہیں ہر صورت عوام کا سامنا کرنا پڑے گا اور فیصلے 22کروڑ عوام نے کرنے اور یہ حق پاکستان کی عوام سے کوئی نہیں چھین سکتا۔

اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے اپنی تین سال آٹھ سال کی حکومت میں پاکستان کی معیشت کو چلا کر دکھایا ہے اس لئے کسی قیاس آرائی کی ضرورت نہیں ،17سال بعد پاکستان کی معیشت نے 6فیصد سے گروتھ کی ،صنعتوں میں 12فیصد کی ترقی ہو رہی تھی ، پاکستان میں چار بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیدا ہوئی ،برآمدات جو دس سال سے تنزلی کی جانب گامزن تھیں عمران خان کے آخری ایک سال کے دور میں جتنی گروتھ ہوئی وہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دس سالہ دور سے زیادہ گروتھ تھی ،آئی ٹی جو مستقبل ہے عمران خان کے ایک سال میں اس کی برآمدات میں42 اور اگلے سال 32فیصد اضافہ ہوا ،عمران خان کیا کر سکتا ہے وہ عمران کر کے دکھا چکا ہے ۔

عمران خان جب حکومت چھوڑ کر کے گیا اس وقت مہنگائی کی شرح 12فیصد کی سطح تھی آج روز مرہ کی ضروری اشیاء کی مہنگائی 45فیصد ہے اور یہ اسی حکومت کے اعدادوشمار ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ نے ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لے لی ہے ، فیصلے کے حکم پر تعمیل کرانے کے لئے مانیٹرنگ کی ذمہ داری بھی عدلیہ نے خود لی ہے ، بڑی واضح ہدایات ہیںکہ 10اپریل تک انتخابات کے اخراجات کے لئے پیسے الیکشن کمیشن کو ٹرانسفر کئے جائیں اور یہ پہلا قدم ہے ،اگر 10کو پیسے ٹرانسفر نہیں ہوتے تو 11اپریل کو الیکشن کمیشن نے یہ رپورٹ جمع کرانی ہے کہ پیسہ جمع ہوا یا نہیں ہوا ،سپریم کورٹ کھڑی ہے اور اپنے فیصلے کی تعمیل کرارہی ہے ، عدالتی فیصلے کی تعمیل ریاست پاکستان نے کرانی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ تمام ادارے مضبوط ہوں سب اپنی آئینی و قانونی حدود کے اندر رہ کر کام کریں ، عمران خان نے نہ سپریم کورٹ کے کام کے اندر مداخلت کرنے کی کوشش کی اورفوج کے ادارے میں مداخلت کی ، ملک آج مشکل حالات سے دوچار ہے ،ملک میں آج جو بحران پیدا ہوا ہے تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا ۔کورونا سمیت تمام چیلنجز سے سویلین حکومت نے ریاست کے تمام اداروں کی مدد سے نمٹا ،آگے بھی جو چیلنجز آئیں گے ان سے ایسے ہی نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ذات ،جائیدادوں یا سیاست کے لئے مدد نہیں مانگتے وہ پاکستان کی بہتری کے لئے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مدد مانگتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں عمران خان ہی آئندہ وزیر اعظم ہوں گے اورتمام ادارے ملک کو مشکلات سے نکالنے اور اس کی بہتری کے لئے مل کر کام کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں