جنرل عاصم منیر

فوج کیلئے عوام کے تحفظ ،سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز مقدس نہیں ،دشمن عوام ،فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوششوں میں سرگرم ہے، جنرل عاصم منیر

راولپنڈی (گلف آن لائن)چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ فوج کیلئے اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز مقدس نہیں ،دشمن عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوششوں میں سرگرم ہے،ہماری اولین ،اہم ترین ذمہ داری ریاست پاکستان کیساتھ وفاداری، پاک فوج کو دیئے گئے آئینی کردار پر پرعزم رہنا ہے ،فوج عظیم قائد کے نظریئے پر عمل پیرا ہے جس میں ذات، رنگ، نسل، جنس یا علاقائی کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں ہے،

امن کیلئے ہماری کوششوں کو کمزوری کے طور پر نہ لیا جائے،دفاع وطن کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،فوج اور پوری قوم کسی قسم کی جارحیت کیخلاف یکجا ہے، ہم اپنی خود مختاری ،جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کی صلاحیت رکھتے ہیں ،تعداد، ہتھیار یا آلات میں برتری سے معیوب یا خوف زدہ نہیں ہونگے،اندرونی اور بیرونی خطرات سے آگاہ ہیں ،معاشرے میں عدم استحکام ،دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147ویں پاسنگ آٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کمیشن حاصل کرنے والے کیڈٹس کو مبارک باد اور ان سے کہا کہ ملک اور قوم کو آپ سے جو توقعات ہیں اس پر توجہ مرکوز رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین اور اہم ترین ذمہ داری ریاست پاکستان کے ساتھ وفاداری، پاک فوج کو دیے گئے آئینی کردار پر پرعزم رہنا ہے، جس کے ساتھ اعلی معیار کی تربیت برقرار رکھنا، ٹیکنالوجی کی مدد جدید حربے، ڈسپلن اور اخلاقی اقدار جو ہمارے فوجی کلچر کا حصہ ہے۔انہوںنے کہا کہ یہ کمیشن آپ سے ذاتی اور پیشہ ورانہ حیثیت میں اعلی معیار کے رویے کا تقاضا کرتا ہے اور ان لوگوں کی پیروی کرنا ہے جنہوں نے آپ سے پہلے مادر وطن کا دفاع کیا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے جوانوں اور افسروں نے محاذ جو قربانیاں دی ہیں اس کی مثال دنیا بھر کی فوج میں نہیں ملتی۔کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے اپنے عوام کی حفاظت اور سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز مقدس نہیں ہے اور اپنے مادر وطن کے دفاع سے زیادہ اہم کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج اپنے عظیم قائد کے نظریے پر عمل پیرا ہے، جس میں ذات، رنگ، نسل، جنس یا علاقائی کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں ہے، ہمارا نظریہ اسلام کے اصولوں یقین، اتحاد، نظم کی بنیاد پر قائم ہے۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہم امن پسند ملک ہیں اور اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے سب سے زیادہ فوجی فراہم کرنے والے ممالک میں سے ایک ہیں جو اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی پالیسی کے حصے کے طور پر پاکستان بلاک کی سیاست اور عالمی طاقت کی مسابقت کا مخالف ہے، ہم تمام ممالک اور بالخصوص اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم حالیہ امن کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس کے خطے اور خطے سے باہر امن اور سکون کے مثبت اثرات پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے سنہری اصولوں کے تحت ہم اپنی پالیسی پر قائم ہیں کہ ہم سب کے ساتھ امن چاہتے ہیں تاہم میں واضح کروں کہ امن کے لیے ہماری کوششوں کو کمزوری کے طور پر نہ لیا جائے۔

آرمی چیف نے کہا کہ فوج اور پوری قوم کسی قسم کی جارحیت کے خلاف یکجا ہے، ہم اپنی خود مختاری اور جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہم اس حوالے سے تمام طریقوں سے آگاہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے پاکستان کے عوام یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہمہ وقت تیار ہیں اور اپنے مقدس وطن کے دفاع کے لیے درکار کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم تعداد، ہتھیار یا آلات میں برتری سے معیوب یا خوف زدہ نہیں ہوں گے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے دشمنوں کی جانب سے ریاست اور عوام میں ہم آہنگی متاثر کرنے کی مختلف کوششیں کی جارہی ہیں، پیشہ ورانہ سپاہی کی حیثیت سے ہم دشمن سے لڑنے کے لیے تربیت یافتہ ہیں لیکن مجھے تشویش انفارمیشن وارفیئر سے ہے تاہم خود آگاہی کے ذریعے تصورات اور حقیقت کا ادراک ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے منظم دہشت گردی کو شکست دی ہے لیکن اس کا مکمل خاتمہ کرنا ہے، نقصان پہنچانے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اندرونی اور بیرونی خطرات سے آگاہ ہیں اور معاشرے میں عدم استحکام اور دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے، پاک فوج اس کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام ریاست کے اتحاد کا مرکز ہوتے ہیں، جہاں تک ہمارے مستقبل اور ترقی کی بات ہے تو اس کا انحصار اندرونی ہم آہنگی، جمہوریت اور آئین پر ہے۔آرمی چیف جنر عاصم منیر نے کہا کہ دشمن اپنے مذموم مقاصد کے لیے عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوششوں میں سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین پاکستان کی جانب دی گئی ذمہ داریوں اور فرائض سے اس رشتے کو برقرار اور مزید مضبوط کرنے کو یقینی بنائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں