اسلام آباد(گلف آن لائن)وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں اور پولیو کے خلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔پیر کو وزارت سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دنیا میں دو واحد ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس موجود ہے اور اس لیے دونوں کے درمیان وائرس کی منتقلی کا خطرہ ہمیشہ موجود ہوتا ہے،وائرس کی موجودگی تشویش کی بات ضرور ہے تاہم وائرس کی فوری تصدیق سے ہم اپنے بچوں کو پولیو سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کر سکیں گے
ـانہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے اضلاع پشاور اور ہنگو سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔انہوں سے اپیل کی کہ ماحول میں پولیو وائرس کی موجودگی ہر بچے کے لیے خطرہ ہے۔ بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے لازمی ہے کہ والدین اپنے بچوں کو مئی کے مہینے میں ہونے والی پولیو مہم اور آنے والی تمام مہمات میں پولیو کے حفاظتی قطرے ضروری پلوائیں۔ قومی ادارہ صحت، اسلام آباد میں قائم قومی پولیو لیباٹری کے مطابق پشاور اور ہنگو سے 10 اپریل کو لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جو جینیاتی طور پر افغانستان کے صوبے ننگرہار میں موجود وائرس سے منسلک ہے۔
انہوں نے والدین پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ماحول میں پولیو وائرس کی موجودگی ہر بچے کیلئے خطرہ ہے،بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کیلئے لازمی ہے کہ والدین اپنے بچوں کو مئی کے مہینے میں ہونے والی پولیو مہم اور آنے والی تمام مہمات میں پولیو کے حفاظتی قطرے ضروری پلوائیں۔ کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ وائرس لوگوں کے ساتھ ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے اور ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہونا غیر متوقع نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اس سے قبل جنوری میں لاہور کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس پایا گیا تھا جس کا جینیاتی تعلق ننگرہار میں پولیو وائرس سے تھا تاہم پولیو پروگرام کی انتھک کوششوں کی وجہ سے وائرس کسی اور علاقے میں پھیل نہیں سکا۔
ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ہم سرحد کی دونوں طرف ویکسی نیشن اور روابط کو مزید مضبوط کرنے کے لیے قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر افغانستان اور صوبائی آپریشنز سینٹرزکے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس وائرس کے پھیلا کو قابو کرلیں گے۔دونوں ممالک میں بچوں کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے پاکستان اور افغانستان رواں ماہ ایک ساتھ پولیو مہم کا انعقاد بھی کر رہے ہیں۔ پاکستان میں مہم کا آغاز 15 مئی سے ہوگا جس میں ہنگو اور پشاور سمیت افغانستان سے منسلک یونین کونسلز میں 2.3 کروڑ بچوں کو پولیو سے بچا کی ویکسین دی جائے گی جبکہ افغانستان میں مہم کا آغاز 14 مئی کو ہو رہا ہے۔ رواں برس اب تک پاکستان سے پولیو کا ایک کیس رپورٹ ہوا ہے اور پانچ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔پولیو سے پانچ سال تک کی عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتی کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔