لاہور( گلف آن لائن)رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران نجی شعبے کو بینکوں کے قرضے میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی جس سے معاشی سست روی کا اشارہ ملتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بینکس غیر معمولی بلند شرح سود پر نجی شعبے کو قرضے دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں اور کسی طرح کا رسک لینے کے لئے تیار نہیں جبکہ 22 فیصد کے قریب غیر معمولی طور پر زیادہ منافع کی شرح حاصل کرنے کے لیے حکومت کو خوشی خوشی قرض دے رہے ہیں۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یکم جولائی سے 5 مئی تک مالی سال 2023 کے دوران پرائیویٹ سیکٹر کے لیے نیٹ بینک ایڈوانس صرف 129.6 ارب روپے رہ گیا ہے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک ہزار 296 ارب روپے تھا۔نجی شعبے کو روایتی بینکوں کا قرضہ جولائی تا اپریل 23-2022 میں 84.4 فیصد کم ہو کر صرف 128.7 ارب روپے رہ گیا جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 820.4 ارب روپے تھا۔اسلامک بینکوں کی طرف رواں مالی سال نجی شعبے کو دیا گیا قرض تقریباً نصف ہو کر 98.6 ارب روپے رہ گیا جو کہ گزشتہ برس اسی مدت میں 196.5 ارب روپے تک تھا۔
روایتی بینکوں کی اسلامی شاخوں کی جانب سے قرضہ انتہائی کم رہا جہاں مالی سال 2022 میں جولائی تا اپریل 279.5 ارب روپے کے خالص قرضے کے مقابلے میں مالی سال 2023 کے دوران یہ قرض 97.7 ارب روپے رہا۔رپورٹ کے مطابق آنے والے کچھ ماہ میں بینکوں کی طرف سے نجی شعبے کو قرض میں مزید کمی آسکتی ہے کیونکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر سے درآمدات پر پابندیاں ہیں جو مینوفیکچرنگ صنعتوں کی کارکردگی کو بڑے پیمانے پر متاثر کر رہی ہیں۔