طارق رمضان

سوئس عدالت نے مذہبی اسکالر طارق رمضان کو ریپ کیس میں بری کردیا

برن(گلف آن لائن )سوئٹزلینڈ کی ایک عدالت نے معروف اسلامی اسکالر اور اخوان المسلمون کے بانی حسن البنا کے پوتے طارق رمضان کو ریپ اور جنسی جبر کے الزامات سے بری کر دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق طارق رمضان جو سوئس شہری ہیں اور مصر کی اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے پوتے ہیں۔

ان کے خلاف ریپ کا الزام ایک سوئس خاتون نے لگایا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ سنہ 2008 میں جنیوا کے ایک ہوٹل میں طارق رمضان نے ان کے ساتھ زیادتی کی تھی۔خاتون جنہوں نے اسلام قبول کیا تھا اور طارق رمضان کی مداح تھیں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں مار پیٹ ، توہین اور وحشیانہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت ہوا جب انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہر تعلیم طارق رمضان نے ایک کانفرنس کے بعد کافی کے لیے مدعو کیا تھا۔

طاق رمضان کو جرم ثابت ہونے پر تین سال تک قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ انہوں نے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ خاتون سے ان کی ملاقات ہوئی تھی۔یہ مقدمہ کسی زمانے میں اسلامی فکر کے راک اسٹار کے طور پر مشہور طارق رمضان کے اب تک کے کیریئر کے بالکل برعکس تھا۔جب یورپ دہشت گردانہ حملوں اور بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات سے نبرد آزما تھا وہاں طارق رمضان ایک معقول اور سمجھدار شخصیت کے طور پر سامنے آئے تھے جو دہشت گردی کی مذمت کرتے تھے، سزائے موت کی مخالفت کرتے تھے، یہاں تک مصر سمیت کئی عرب ممالک میں ان کا داخلہ ممنوع تھا۔

انہیں اس کیس میں بریت کے بعد جنیوا کینٹن سے 151,000 سوئس فرانک (154,400 یورو) کی رقم میں معاوضہ بھی ملے گا۔شکایت کنندہ نے اپیل کا اعلان کیا ہے تاہم گذشتہ ہفتے جنیوا کے پبلک پراسیکیوٹر نے تین سال قید کی سزا کی درخواست کی جس میں سے نصف معطل ہے۔صحافیوں سے کھچا کھچ بھرے ہال میں جب فیصلہ سنایا گیا تو 60 سالہ سوئس مبلغ مسکرائے اور اپنی ایک بیٹی کو گلے لگا لیا۔شکایت کنندہ جس کی عمر 57 سال ہے فیصلہ ختم ہونے سے پہلے ہی کمرے سے نکل گئی۔

طارق رمضان پر پہلی بار عصمت دری کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا تھا لیکن انہیں فرانس میں اسی طرح کے حقائق پر مقدمہ چلانے کی دھمکی دی گئی اور ان کے مقدمے سے حقائق کے دو متضاد واقعات سامنے آئے۔یورپ میں اسلام کی متنازع شخصیت رمضان کسی بھی جنسی فعل کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ ایک سازش کا شکار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں