قرضوں

امریکا میں قرضوں کے مسئلے کا عارضی حل ، عالمی مارکیٹ میں تشویش کی لہر

واشنگٹن (گلف آن لائن) امریکی ایوان نمائندگان میں قرضوں کی حد کا بل منظور ہونے کے بعد عالمی رائے عامہ کے جائزے کے مطابق “لڑائی عارضی طور پر معطل ہوئی ہے،لیکن اس کا حتمی حل ابھی دور ہے۔”امریکی قرضوں کا ڈیفالٹ دنیا کےلیے تباہ کن ہے اور امریکا کی جانب سے اس کا یہ حل پیش کیا گیاہے کہ اس مسئلے کو دو سال تک معطل کیا جائے۔تجزیوں کے مطابق اس “حل” کے نتیجے میں سال ۲۰۲۵ تک امریکی قرضوں کا پیمانہ تاریخ کی ریکارڈ سطح تک پہنچ جائے گا اور امریکی معیشت کو سنگین مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔اس لیے عالمی مارکیٹ میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔جمعہ کے روز میڈ یا ر پورٹ کے مطا بق

طویل مدت سے امریکا میں قرضوں کو اپنی مرضی کے مطابق بڑھایا گیا جس سے ڈالر کا کریڈ ٹ بری طرح متاثر ہوا۔اس کے ساتھ امریکا میں بڑھتی ہوئی سیاسی پولرائزیشن نے بھی مارکیٹ کی تشویش میں اضافہ کیا ہے۔

عالمی ذخائر میں ڈالر کا تناسب تقریباً ساٹھ فیصد جب کہ عالمی تصفیوں میں اس کا تناسب تقریباً چالیس فیصد ہے۔ڈالر کا غلبہ امریکا کے ذاتی مفادات کا ایک آلہ بنایا گیا ہے۔تاریخ میں امریکا نے کرنسی پالیسی کا استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک کی دولت چھیننے کی متعدد کوششیں کی تھیں اور وہ اپنی بات نہ ماننے والے ممالک کو سزا دینے کے لیے مالیاتی شعبے میں اپنی قوت کا استعمال بھی کرتا رہا ہے۔

سب سے بڑی عالمی معیشت کی حیثیت سے امریکہ کو اقتصادی شعبوں میں کافی زیادہ مسائل کا سامنا ہے جس سے دنیا غیریقینی صورتِ حال کا شکار ہوئی ہے۔ کئی ماہ سے جاری امریکی قرضوں کے بحران کے باعث اب مارکیٹ میں شدید ہلچل مچی ہوئی ہے۔بار بار رونما ہونے والے بحران میں لوگوں کو اس بات کا شدت سے احساس ہورہا ہے کہ عالمی اقتصادی سلامتی کےلیےسنگین خطرہ کون ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں