مقبوضہ بیت المقدس(گلف آن لائن)فلسطین کے علاقے جنین میں اسرائیلی فوج کی دو روز تک جاری رہنے والی وحشیانہ فوجی کارروائی پر اقوام متحدہ نے جمعہ کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سفارت کاروں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جمعہ کو ایک بند کمرہ اجلاس منعقد کرے گی جس میں مشرق وسطی میں ہونے والے واقعات پر غور کیا جائے گا اور اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے میں کئی سال بعد کی گئی سب سے بڑی فوجی کارروائی کے نتائج اور اثرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سفارت کاروں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات نے فلسطین میں پریشان کن پیش رفت کی روشنی میں اجلاس کے انعقاد کی درخواست کی ہے۔ایک متعلقہ سیاق و سباق میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کے روز مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قتل کو روکنا چاہیے۔ترک نے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں حالیہ آپریشن اور تل ابیب میں ہونے والا حملہ واقعات کے ایک بہت ہی مانوس انداز کو اجاگر کرتا ہے، تشدد صرف مزید تشدد کو جنم دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قتل، جسمانی تشدد اور املاک کی تباہی کو روکنا چاہیے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں تقریبا 20 برسوں میں اسرائیلی فوج کی سب سے بڑی کارروائی کے دوسرے دن کو تل ابیب میں ایک فلسطینی کی طرف سے کیے گئے حملے کے نتیجے میں سات افراد زخمی ہو گئے۔یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے ایک آپریشن میں ایک درجن فلسطینیوں کو شہید اور ایک سو کے قریب شہریوں کو زخمی کردیا ہے۔ ان میں سے بیس کی حالت تشویشناک ہے جنہیں ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ جنین آپریشن میں فضائی حملوں کا بار بار استعمال اور املاک کی تباہی، انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں اور معیارات کی پاسداری کے بارے میں سنگین سوالات اٹھاتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فضائی حملوں کا استعمال قانون نافذ کرنے والے آپریشنز کو انجام دینے کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتا۔ قابض طاقت کے تناظر میں اس طرح کے فضائی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں جان بوجھ کر قتل کے مترادف ہو سکتی ہیں۔