دمشق (گلف آن لائن )شام کے لیے روسی صدر کے خصوصی ایلچی الیگزینڈر لاورینتیف نے کہا ہے کہ شام اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے گہرا کام جاری ہے۔ اور ہم مکمل ہونے پر سربراہان مملکت کو مطلع کریں گے تاکہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن اور شام کے صدر بشار الاسد کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات اور تاریخ بتا سکیں۔ انہوں نے کہا امید ہے کہ ہم ایردوان اور بشار الاسد کی ملاقات کی تاریخ کا اعلان جلد کریں گے۔
شام کے لیے پوتین کے خصوصی ایلچی کے یہ بیانات العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران سامنے آئے۔لاورینتیف نے کہا ہے کہ انقرہ اور دمشق کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ میں مخصوص مشکلات ہیں جن میں شامی علاقوں میں ترکی کی فوجی موجودگی بھی شامل ہے۔شام اور ترکیہ کے درمیان ماسکو کی ثالثی کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں کوئی سست روی نہیں ہے۔
یہ عمل ماہانہ بنیاد پر ترقی کر رہا ہے۔ پہلے ماہرین کی سطح پر میٹنگ ہوئی تھی۔ پھر وزرائے دفاع کی سطح پر سہ فریقی میٹنگ ہوئی، پھر وزرائے خارجہ کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ اس اجلاس میں نائب وزرا کو روڈ میپ پر کام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی، فی الحال اس پر کام جاری ہے۔ یہ کام فعال طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے۔جب فریقین اپنا کام مکمل کر لیں گے تو صدور کو نتائج سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ صدور کی سطح کا ایک اجلاس منعقد کیا جا سکے۔
بین الاقوامی شاہراہوں کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے پوتین کے خصوصی ایلچی نے کہا کہ یہ کام جاری ہے۔ ترکیہ نے جو وعدے کیے ہیں وہ ایم 4 ہائی وے سے 6 کلومیٹر کے فاصلے تک مسلح دھڑوں کو ہٹانے ہیں۔ ۔ ترک فوج کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم اس کام میں مخصوص مشکلات ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ترکیہ اور ان علاقوں کو کنٹرول کرنے والے گروہوں کے درمیان تعلقات سے متعلق کچھ مشکلات ہیں ۔
یہ کام کافی مشکل ہے لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹ رہے، ہم روس کی ثالثی میں شام اور ترکیہ کے درمیان قربت کے لیے کام کرتے رہیں گے۔شمال مشرقی شام میں امریکی افواج کے بارے میں پوتین کے ایلچی نے کہا کہ شام میں امریکی فوج کی موجودگی نہ ہوتی تو وہاں کے حالات بہتر ہوتے۔ واشنگٹن شام میں اپنی افواج کے اخراجات پورے کرنے کے لیے شام کے وسائل کو لوٹ رہا ہے۔