شہباز شریف

مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچنے کیلئے اہم فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچنے کیلئے اہم فیصلے کرنا ہوں گے، حالیہ سیلاب سے پاکستان میں فصلوں، مال مویشی اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک ایسے نقصانات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔وہ جمعرات کو پاکستان کے ماحولیاتی سفر پر پیشرفت اور جائزہ سے متعلق تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان میں شدید سیلاب آیا جس سے بڑے پیمانے پر پاکستان کی زرخیز زمین بنجر ہو گئی، کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا، لاکھوں گھروں کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ وادی سوات میں دریا کے کنارے قائم ہوٹل مکمل طور پر بہہ گیا، سندھ میں بارشوں نے تباہی مچائی، اپنی زندگی میں اس سے زیادہ تباہ کن سیلاب نہیں دیکھا، غیر ملکی ڈونرز اور دوستوں نے اس مشکل گھڑی میں بھرپور مدد کی، حکومت نے متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر ٹیم ورک سے کام کیا، ہم نے سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے اربوں روپے خرچ کئے تاہم ابھی تک ان کی بحالی کا عمل جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا کاربن کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، شرم الشیخ میں کانفرنس کے دوران بہترین سفارتکاری کے باعث لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی، پاکستان جیسے ممالک جن کا کاربن کے اخراج میں حصہ بہت کم ہے ان کا کیا قصور ہے، ان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کئی سال اس کے اثرات بھگتنا پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے قرضے لینا پڑتے ہیں، یہ شیطانی چکر ہے جس سے نکلنے کی ضرورت ہے، اس امید پر کہ ایسا دوبارہ نہیں ہو گا ہمیں اپنا کام نہیں روکنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بڑی کوششوں کے بعد آئی ایم ایف سے قرضہ ملا جس میں دوست ممالک نے بھرپور مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے، یہ موت کا پھندہ ہے اور اس سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری درآمدات برآمدات میں بڑا فرق ہے، اس چیلنج سے نمٹنا آسان نہیں، ہمیں ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اضافی مالیات کی ضرورت ہے، ہمیں اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے معاملہ سے نمٹنے کیلئے ٹھوس تجاویز دینا ہوں گی اور پھر ان پر من و عن عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران ڈونر اور دوست ممالک کی بھرپور اور بروقت مدد پر ان کا شکرگزار ہوں، شرم الشیخ کانفرنس، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت دیگر فورم پر شاندار ماحولیاتی سفارتکاری پر شیری رحمن مبارکباد کی مستحق ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، پاکستان کے مفاد میں منصوبے بنانے اور سخت محنت کی ضرورت ہے، ایسی قدرتی آفات دوسرے ممالک میں بھی آتی ہیں، پاکستان موسمیاتی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، ہماری طرح ان ممالک میں اپنی غلطیوں سے نقصان نہیں ہوتا، ہمیں چیلنج کو قبول اور وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے، اپنی قوم اور نوجوان نسل کو ایسی قدرتی آفات کے نقصانات سے بچانا چاہئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں