بیجنگ (گلف آن لائن)31جولائی سے 4 اگست تک ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے 20 سے زائد ممالک کے سفراء نے سنکیانگ کا دورہ کیا۔
انہوں نے سنکیانگ کے قدیم شہروں، دیہی علاقوں، مساجد اور کاروباری اداروں کا دورہ کیا اور سنکیانگ کی سماجی ترقی، قومیتی اور مذہبی ثقافتی تحفظ اور لوگوں کے حالات زندگی کے بارے میں جاننے کے لیے مقامی لوگوں سے روبرو بات چیت کی۔پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
چین میں ڈومینیکا کے سفیر مارٹن چارلس نے کہا کہ وہ سنکیانگ میں حالات زندگی دیکھ کر بہت متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے محسوس کیا کہ یہاں کے لوگ بہت خوش ہیں اور انہیں تعلیم، رہائش اور پینے کے صاف پانی جیسے بنیادی حقوق تک مکمل رسائی حاصل ہے۔
چین میں ساموا کی سفیر مرینا نے کہا کہ انہوں نے مقامی ویغور مرد و خواتین اور بچوں سے ملاقاتیں کی ہیں ، وہ بہت خوشگوار وقت گزار رہے ہیں . سنکیانگ پر تنقید کرنے والوں کو پہلے یہاں کے لوگوں سے بات کرنی چاہیے، یہاں کی ثقافت کو محسوس کرنا چاہیے اور یہاں کے ماحول کا تجربہ کرنا چاہیے۔ پھر پتہ چلے گا کہ حقائق اس سے بالکل مختلف ہیں جو مغربی میڈیا دکھاتا ہے۔
سفارت کاروں نے سنکیانگ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور انتہا پسندی کے خاتمے سے متعلق نمائش کا بھی دورہ کیا تاکہ سنکیانگ کے لوگوں کو پرتشدد دہشت گردی سے ہونے والے بڑے نقصان کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکیں۔چین میں نکاراگوا کے سفیر کیمبل نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک اپنی سرحدوں کے اندر دہشت گردی اور انتہا پسندی کو قبول نہیں کر سکتا۔ چین نے اپنے تمام لوگوں کی فلاح و بہبود کے تحفظ کے لیے لازمی اقدامات کیے ہیں ، جو چین کا حق ہے ۔