سپیکرقومی اسمبلی

جوڈیشل تقرریوں میں پسند ناپسند چلتی ہے، راجہ پرویز اشرف

اسلام آباد (گلف آن لائن)اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے عدالتی تقرریوں کے طریقہ کار میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ نظام جانب داری کا شکار ہے۔ ایک انٹرویومیں راجا پرویز اشرف نے کہا کہ یہ چیز سامنے آئی ہے کہ بدقسمتی سے وہاں(جوڈیشل کمیشن میں جوڈیشل تقرریوں کے عمل میں) بھی پسند ناپسند چلتی ہے، کوئی چیمبر پسندیدہ ہو جاتا ہے تو اسی چیمبر سے بندے آنا شروع ہو جاتے ہیں، اس سے بہت پیچھے چلے جائیں تو ماضی میں ججوں کے بیٹے ہی سارے جج بنتے رہے۔

انہوں نے 2011 میں 19ویں ترمیم کی منظوری کو پارلیمنٹ کے ساتھ ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترمیم کی منظوری کے لیے ہم پر بہت دباؤ تھا اور دھمکی دی گئی تھی کہ اگر 19ویں ترمیم منظور نہ کی گئی تو حکومت کی تمام سابقہ ترامیم اڑا دی جائیں گی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ پارلیمان کا حق ہے اور حق حاصل ہونا چاہیے، ہمیں اس پر چند ترمیم کرنی چاہیے اور ہماری پارلیمانی کمیٹی کو زیادہ طاقتور ہونا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ جب نئے ججوں کی تقرری ہوتی تھی تو ہم نے ان کے انٹرویو لینے کا سلسلہ شروع کیا تھا، ہم ان کا ریکارڈ دیکھتے تھے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ان کو زیادہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ کسی کو روک سکیں اور دوبارہ غور کا کہہ سکیں۔19ویں ترمیم میں اعلیٰ عدالتوں میں تقرریوں کیلئے ایک نئے نظام کا تصور پیش کیا گیا تھا جس کا مقصد عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان تنازع کے ممکنہ ذریعے ختم کرنا تھا۔

اس ترمیم سے جوڈیشل کمیشن کے ممبران کے طور پر سینئر ججوں کی تعداد چار ہو گئی تھی۔ترمیم کے تحت اعلیٰ عدالتوں میں ایڈہاک ججوں کی تقرری کی سفارشات چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کی مشاورت سے کرنا تھیں،مزید یہ کہ اس ترمیم کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی تحلیل کی صورت میں پارلیمانی کمیٹی کے ارکان صرف سینیٹ سے ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں