اسلام آباد (گلف آن لائن) بغاوت اور اشتعال پھیلانے کے کیس میں آج سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو ضمانت ملی تھی، ایمان مزاری کو اب سے کچھ دیر قبل اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
ایمان مزاری کو رہائی ملنے کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ اسلام آباد پولیس نے ایمان مزاری کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا۔پولیس نے ایمان مزاری کے وکلاءکو بتایا کہ تھانہ بھارہ کہو میں درج مقدمہ میں گرفتار کیا گیا۔خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں ایمان مزاری کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی،عدالت میں ایمان مزاری کی جلسے میں تقریر کا سکرپٹ پڑھ کر سنایا گیا۔ عدالت نے ایمان مزاری اور علی وزیر کی ضمانت منظور کر لی،
ضمانت 30،30 ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔یہاں یہ بھی واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں کارِ سرکار میں مداخلت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایمان مزاری کی درخواست ضمانت منظور کی۔عدالت نے ایمان مزاری کی 30 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت مںظور کی۔ عدالت نے علی وزیر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا تھا۔
جبکہ ایمان مزاری اور علی وزیر کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔انسداد دہشت عدالت میں بغاوت اور دہشت گردی دفعات کے تحت درج مقدمے سے متعلق سماعت ہوئی تھی،پراسکیوٹر کی جانب سے ایمان مزاری اور علی وزیر کے 10،10 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایمان مزاری کی گرفتاری کی مذمت کر تے ہوئے کہا تھا کہ ایمان مزاری کی گرفتاری آئین اور شفاف ٹرائل کے طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے، اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بار کو انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے پر شدید تشویش ہے، ایمان مزاری کے خلاف کیس کی سماعت شفاف اور منصفانہ انداز میں مکمل ہونی چاہیے، اعلامیہ سپریم کورٹ بارکے مطابق ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے کی بجائے خلاف ورزی کر رہی ہے۔