لاہور (گلف آن لائن ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق شکایت کسی اور سے نہیں صرف (ن) لیگ سے ہے، پہلے سے جاری ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے وفاق اور تمام صوبوں میں لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے، شکایت کا آصف زرداری حل نکالیں گے، انہیں وقت دینا چاہیے،پیپلزپارٹی نواز شریف کو ویلکم کرے گی، ہم بھی اپنے کیسز کو فیس کرنے کے لیے تیار ہیں، امید ہے کہ وہ بھی کیسز کا سامنا کریں گے،الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے،عوام کو غرض نہیں کہ قیدی نمبر فلاں فلاں ہے، عوام کو اس وقت ایک امید اور روڈ میپ کی ضرورت ہے، بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، عالمی برادری کب تک بھارت کے اس قسم کے اقدامات کو نظر انداز کرتی رہے گی؟ ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافی امداد سومرو سے انکے والد کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر قمر زمان کائرہ،سید حسن مرتضی،چودھری منظور،چودھری اسلم گل،جمیل منج،امجد جٹ،اعجاز سمہ،فیصل میر،ذوالفقار علی بدر،عاطف رفیق چودھری سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کا اختیار آصف زرداری صاحب کو دے دیا گیا ہے اس لیے اب یہ مناسب نہیں ہے کہ میں ہر روز اس بارے میں بات کروں، جہاں تک لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات ہے وہ سب ہی کو نظر آرہی ہے۔لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت کِس سے ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت مسلم لیگ (ن) سے ہے، کسی اور سے شکایت ہوتی تو اس کا نام لے کر ذکر کرتا۔
بہتر ہوتا لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے کو پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی جانب سے ایڈریس کیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز اور منصوبوں کی تکمیل کے لیے اصول واضح ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ سندھ میں ترقیاتی بجٹ استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو اور دیگر صوبوں میں ہو، پنجاب اور وفاق میں ترقیاتی اسکیموں پر کام جاری ہے۔ڈولپمنٹ سے متعلق وفاق اور تمام صوبوں میں لیول پلیئنگ فیلڈ ایک جیسی ہونی چاہیے، ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے لیے روایت ایک جیسی ہونی چاہیے، میڈیا پر کردار کشی کی ایک مہم چل رہی ہے، پیپلزپارٹی میں ہر روز کوئی نہ کوئی شامل ہو رہا ہے۔پہلے سے جاری ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے وفاق اور تمام صوبوں میں لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے، شکایت کا آصف زرداری حل نکالیں گے، انہیں وقت دینا چاہیے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ نیب کے کیسز پرانے ہیں اور چلتے آرہے ہیں، نیب کیسز کا آئندہ الیکشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بطور وزیرِ خارجہ میں جو کچھ کر سکتا تھا، کیا، سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھانا اچھا اقدام ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا شروع سے مطالبہ ہے کہ نواز شریف کو واپس آنا چاہیے، نواز شریف نے واپسی کی تاریخ کا اعلان کیا ہے تو پیپلزپارٹی ویلکم کرے گی، ہم بھی اپنے کیسز کو فیس کرنے کے لیے تیار ہیں، امید ہے نواز شریف بھی کیسز کا سامنا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کا مسئلہ مہنگائی ہے جو تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے،اسکولوں کی فیسیں، ہسپتالوں کے اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو چکا ہے، ہم نے مہنگائی میں عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، ہم نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا، یہ عوام کا حق تھا، ہمارے دور میں کسان خوشحال تھے، آج ملک کو عوام دوست حکومت کی ضرورت ہے۔سابق وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عوام کو غرض نہیں کہ قیدی نمبر فلاں فلاں ہے، کسی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ کون کیا کر رہا ہے، عوام کو اس وقت ایک امید اور روڈ میپ کی ضرورت ہے، ہماری ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عام آدمی کو مہنگائی کے دور میں کیسے ریلیف دے سکتے ہیں، عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی میں ہر روز کوئی نہ کوئی شامل ہورہا ہے، کوئی پابندی یا رکاوٹیں نہیں ہیں، سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے جھوٹ اور پروپگینڈا پر دھیان نہ دیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر الیکشن شیڈول جاری کرے، الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پارلیمنٹ کی بالادستی اور خود عدلیہ کے لیے اہم ہے اس لیے اس کی فل کورٹ سماعت ایک خوش آئند فیصلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس کا فیصلہ آئے گا تو الیکشن سمیت دیگر کیسز کے حوالے سے بینچ کی تشکیل کے بارے میں زیادہ وضاحت ہوجائے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کینڈیئن وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر بھارت پر ایک سکھ کینڈین شہری کو قتل کرنے کا جو الزام عائد کیا ہے یہ ایک بہت بڑا الزام ہے، میرا خیال ہے کہ اب دنیا کے سامنے بھارت بے نقاب ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ کب تک عالمی برادری اور بالخصوص مغربی ممالک بھارت کے اس قسم کے واقعات کو نظرانداز کرتے رہیں گے؟ وقت آچکا ہے کہ عالمی برادری اعتراف کرے کہ بھارت ایک بدمعاش ہندوتوا انتہاپسند ریاست بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت صرف کشمیر میں نہیں بلکہ پاکستان میں بھی دہشتگردی کرررہا ہے اور اب نیٹو کے رکن ممالک کی خودمختاری کی بھی خلاف ورزی کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں بلکہ عالمی قانون اور اقدار کی بھی خلاف ورزی ہے، پاکستان کو کینیڈا کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے اور بھارت جیسی مذہبی انتہاپسند ریاست کا اصل چہرہ عالمی سطح پر نمایاں کرنا چاہیے۔