اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ چینی صدر شی جنـپنگ کی دعوت پر منگل17 اور 18 اکتوبر کو منعقد ہونے والے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں شرکت کیلئے بیجنگ، چین کا دورہ کریں گے۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری ٹویٹ کے مطابق وزیرِ اعظم بی آر ایف کی ابتدائی تقریب میں شرکت کریں گے اور18 اکتوبر کو ”کنیکٹیویٹی ایک اوپن عالمی معیشت ہے” کے موضوع پر منعقدہ اعلی سطح کے فورم سے خطاب کریں گے۔دورے کے دوران وزیرِ اعظم چین میں چینی صدر شی جنـپنگ سے دوطرفہ ملاقات کے ساتھ ساتھ اعلی چینی قیادت، سرمایہ کاروں، کاروباری شخصیات اور فورم میں شریک دیگر ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں بھی کریں گے۔
دریں اثناء میڈیا رپورٹ کے مطابق نگراں وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ کے دورہ چین کے قریب آتے ہی ہائی وے ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر ایک اہم منصوبہ کے طور پر ابھررہا ہے، جو اس اہم دورے کی بنیادی خصوصیت کے طور پر کلیدی حیثیت اختیار کر گیا ہے، ہائی وے ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹراین ایچ اے کا ذیلی ادارہ ہے جو ہائی وے انجینئرنگ کی مختلف فیکلٹیوں میں مقامی سطح پر تحقیق کا کام کرتا ہے، جس میں سڑک کی تعمیر، پل، سرنگیں، ماحولیاتی انجینئرنگ شامل ہیں لیکن یہ تحقیق یہاں تک محدود نہیں بلکہ اس میں ہائیڈرولکس اور جیوٹیکنالوجی کا عمل بھی شامل ہے۔ بیان کے مطابق یہ تحقیقی مرکز این ایچ اے کے انجینئرز کو تکنیکی تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔ تحقیق میں انجینئرنگ کے مختلف ادارے بشمول نسٹ، این ایچ اے، ایف ڈبلیو او ٹنلنگ انسٹی ٹیوٹ بھی منسلک ہیں۔ این ایچ اے نے ٹنلنگ انسٹی ٹیوٹ کو سرنگوں کی تحقیق میں ایسوسی ایٹ بننے کی بھی تجویز دے رکھی ہے اس سلسلے میں ایک معاہدے پر دستخط بھی متوقع ہیں۔
سی پیک کے دائرہ کار کے تحت، 2023 سے 2027 تک حکومت چین کے ساتھ ایک امید افزا مشترکہ تحقیقی پروگرام کے آغاز کا بھی عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ہائی وے انجینئرنگ کے مختلف شعبوں میں تعاون اور جدت کو فروغ دینا ہے۔ مشترکہ تحقیقی توسیع کی ایک رسمی یادداشت کو وزیراعظم کے آئندہ ہفتے دورہ چین کے دوران حتمی شکل دی جائے گی۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ چین اور پاکستان کے درمیان بنیادی ڈھانچے کے تعاون کو آگے بڑھانے میں یہ معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا۔ یہ وسعت سڑک کے بنیادی ڈھانچے میں مشترکہ تعاون کا سنگ میل بننے کے لیے تیار ہے جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اس طرح کے باہمی تعاون کا ہراول دستہ ہے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ درج ذیل سرگرمیاں مکمل کی جائیں گی۔ پہلے ہی حاصل کی گئی 530 ایکڑ اراضی پرایچ آر ٹی سی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر کے لئے این ایچ اے کی طرف سے پہلے ہی اراضی حاصل کر لی گئی ہے جس پر520 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔
یہ مرکز چینی کنٹریکٹر،کنسلٹنٹ کے ذریعے 52 ملین ڈالر، 374 ملین آر ایم بی 15 اب روپے کی چینی گرانٹ کے تحت تعمیر کیا جائے گا۔ اس میں بنیادی ڈھانچہ، ایک ٹیسٹ ٹریک اور انڈور اور آٹ ڈور لیب کا سامان شامل ہے۔ مکمل اور مطلوبہ تربیت کے بعد اسے آپریشن کے لیے این ایچ اے کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ایل ٹی پی پی(طویل المدتی سڑک کی کارکردگی) کی کنٹرول اور غیر کنٹرول صورتحال کی سٹڈی، اسفالٹ، پل اور سرنگ وغیرہ میں مختلف تحقیقی منصوبے، چین میں تربیتی اور ڈگری کورسزکے اجرا، پاکستان کے لیے انجینئرنگ ڈیزائن مینوئل اور معیارات کی ترقی شامل ہیں۔ چینی معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے مطابق، ایک نامزد چینی کنسلٹنٹ وزیر اعظم کے دورہ کے اختتام کے فورا بعد پاکستان آئے گا تاکہ ایک جامع فزیبلٹی اسٹڈی شروع کی جا سکے۔ یہ مطالعاتی جائزہ بالآخر ان باہمی تعاون کی کوششوں کی حمایت کے لیے گرانٹ کی درست رقم کا تعین کرے گا۔
٭٭٭٭