نیو یا رک (نیوز ڈیسک) امریکہ اور چین کے تعلقات کی قومی کمیٹی نے نیویارک میں 2023 کے سالانہ ایوارڈ ڈنر کا انعقاد کیا۔ امریکہ میں چین کے سفیر شے فونگ نے دعوت میں شرکت کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ کا تہنیتی خط پڑھا اور تقریر کی۔جمعرات کے روز
شے فونگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ صدر شی جن پھنگ کے تہنیتی خط میں چین-امریکہ تعلقات کو فروغ دینے میں ڈاکٹر کسنجر اور امریکہ-چین تعلقات کی قومی کمیٹی کی اہم شراکت کی مکمل تصدیق کی گئی ہےاور چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے درست طریقے کے قیام کی ضرورت اور اہمیت کو گہرائی سے واضح کیا گیا ہے نیز چین امریکہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چین کی کوششوں کا واضح طور پر اظہار کیا گیاہے۔ شے فونگ نے اس بات پر زور دیا کہ جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے اپنے مبارکباد کے خط میں کہا ہے کہ دو عالمی طاقتوں کی حیثیت سے، چین اور امریکہ ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کا صحیح طریقہ قائم کر سکتے ہیں یا نہیں ، یہ بات عالمی امن و ترقی اور بنی نوع انسان کے مستقبل اور تقدیر کے لیے اہم ہے۔
شے فونگ نے کہا کہ ماضی کے چین-امریکہ تعلقات کو جان کر آگے بڑھنا ہی مجموعی سمت ہے۔ چین-امریکہ تعلقات کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے استحکام ایک مشترکہ توقع ہے۔چین-امریکہ تعلقات کے روشن مستقبل کے لیے، دونوں ممالک کو درست راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال چین اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 45ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
چین ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کو حریفوں کے بجائے شراکت دار ہونا چاہیے۔ چین اور امریکہ کو زیرو سم گیم کے بجائے باہمی طور پر فائدہ مند اور جیت جیت کا تصور رکھنا چاہیے۔ چینی سفیر نے کہا کہ چین ہمیشہ امید کرتا ہےکہ چین امریکہ تعلقات تنازعات اور تصادم کی طرف جانے کی بجائے بہتر ہوں گے۔
شے فونگ نے کہا کہ چین امریکہ تعلقات کو دونوں ممالک کے رہنماؤں کی سٹریٹجک رہنمائی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں مختلف حلقوں کی شرکت اور حمایت سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ-چین تعلقات کی قومی کمیٹی چین-امریکہ تعلقات کے فروغ اور ترقی کی گواہ ہے، اور ڈاکٹر کسنجر چین-امریکہ تعلقات میں جمود توڑنے کے علمبردار ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ چین تعلقات کی قومی کمیٹی اور تقریب میں موجود ہر شخص چین-امریکہ تعلقات کو دوبارہ پٹری پر لانے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا، تاکہ چین اور امریکہ کو باہمی فائدے اور جیت جیت کا ایسا راستہ تلاش کرنے کی ترغیب مل سکے جس سے دونوں ممالک کے لوگوں اور دنیا کو فائدہ ہو۔