مکوآنہ (گلف آن لائن)پاکستان میں ذیا بیطس کا شکار 97 فیصد افراد، ذیابیطس سے پیدا ہونے والی ایک یا زائد پیچیدگیوں کا شکارہیں جن میں سے ایک چوتھائی(26فیصد) سے زائد کو دل کی بیماری کا مرض لاحق ہے۔ سروے کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کا شکار تین چوتھائی سے زائد (79فیصد) افراد کو ایک یازائدپیچیدگیوں کے بعد معلوم ہواکہ انہیں ذیابیطس ہے۔ا نٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن کی جانب سے ذیابیطس کے عالمی دن 14نومبر کی نسبت سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ذیابیطس سے متعلق بعض پیچیدگیاں سنگین اور بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ہوسکتی ہیں۔ان میں دل، آنکھوں، گردوں اور پاؤں کو پہنچنے والے نقصانات شامل ہیں۔
پیچیدگیوں کا خطرہ ذیابیطس کے ساتھ رہنے والے لوگوں پرسنگین دباؤ ڈالتا ہے۔پاکستان میں 43فیصد سے زائد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ وہ ذیا بیطس سے متعلق پیچیدگیوں کے بارے میں زیادہ تر پریشان رہتے ہیں۔ بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی (BIDE) کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ذیابیطس سے متاثرہ بہت سے افراد کی زندگیوں کو پیچیدگیاں متاثر کررہی ہیں۔ذیابیطس سے متعلق آگاہی کو بہتر بنانے اور پیچیدگیوں کا جلد معلوم کرنے اور ان کے علاج کیلئے تعلیم فراہم کرنے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مشاہدے سے ہمیں سمجھ میں آرہا ہے کہ کئی دفعہ ذیابیطس کااس وقت تک پتہ نہیں چلتا جب تک کہ متاثرہ شخص ایک یا زائد پیچیدگیوں کا شکار نہ ہو۔
مرض کا جلد معلوم کرنے، بروقت علاج اور خود کی دیکھ بھال کے ذریعے پیچیدگیوں کو نمایاں طورپر کم کیا جاسکتاہے۔جب ان متاثرہ لوگوں سے پیچیدگیوں کو روکنے کے بارے میں پوچھا گیا تو پاکستان میں 10میں سے 9جواب دہندگا ن (94فیصد)کا خیال ہے کہ وہ مزید کچھ کرسکتے تھے جبکہ 83فیصدکا خیال ہے کہ ان کی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والا مزید کچھ کرسکتا تھا۔ ڈاکٹر عبدالباسط نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ درست معلومات اور دیکھ بھال کے ساتھ ذیابیطس کا شکار افراد پیچیدگیوں کے خطرے کو بہت حد تک کم کر سکتے ہیں۔