لاہور ( گلف آن لائن) رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران زراعت اور خوراک کی برآمدات میں 64فیصد کا اضافہ ہوا، جس سے ملک کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد ملی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ جولائی سے دسمبر 2023-24کے دوران ملک کی کل زراعت اور خوراک کی برآمدات 3.847ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 2.345ارب ڈالر تھیں، اس مدت کے دوران 1.502ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔مجموعی طور پر تجارتی سامان کی برآمدات رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 5.17فیصد بڑھ کر 14.98ارب ڈالر ہو گئیں جبکہ درآمدات گزشتہ سال کی اسی مدت میں 31.21ارب ڈالر سے 16.28فیصد کم ہو کر 26.13ارب ڈالر رہ گئیں۔
بظاہر ملک مجموعی برآمدات میں زیادہ ترقی حاصل کرنے کے لیے زرعی خوراک پر زیادہ انحصار کرتا ہے، پہلی ششماہی میں تجارتی خسارے کو 34.3 فیصد سے 11.14ارب ڈالرز تک کم کرنے میں بھی مدد کی۔پاکستان نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 1.64ارب ڈالر مالیت کے چاول برآمد کیے جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 841ارب ڈالر کے مقابلے میں 96فیصد زیادہ ہے۔
رواں مالی سال کے دوران چاول کی برآمدات 3ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہیں۔برآمد کنندگان کا دعویٰ ہے کہ چاول کے ذریعے 10ارب ڈالر تک کمانے کی بڑی صلاحیت ہے لیکن شرط یہ ہے کہ حکومت کاشت کو سپورٹ کرے اور نئی منڈیوں کی تلاش میں مدد کرے۔مقدار کے لحاظ سے چاول کی برآمدات میں 71فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے اس کی قیمتوں میں 15فیصد زیادہ اضافہ ہوا، چاول کی اچھی کوالٹی کے باوجود ویتنام اور بنگلہ دیش پاکستان سے آگے ہیں۔
مکئی کی برآمد گزشتہ سال کی اسی مدت میں 85ارب ڈالر کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہو کر 262 ارب ڈالر ہو گئی۔تل کے بیجوں اور ایتھائل الکحل کی برآمدات میں بالترتیب 273فیصد اور 497فیصد کا بڑا اضافہ دیکھا گیا، اس عرصے کے دوران تل کے بیجوں کی برآمدات پچھلے سال کے 98ارب ڈالر کے مقابلے بڑھ کر 364ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، اسی طرح ایتھائل الکحل کی برآمد گزشتہ سال 43ارب ڈالر کے مقابلے میں 259 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
جولائی سے دسمبر 2023-24میں گوشت کی برآمد 23 فیصد بڑھ کر 239 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 195 ارب ڈالر تھی۔دوسری جانب سبزیوں یا جانوروں کی چربی اور تیل کی برآمد مالی سال 2023ء کی پہلی ششماہی میں 51 ارب ڈالر سے کم ہو کر 15 ارب ڈالر رہ گئی۔