کراچی(گلف آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اس بارالیکشن میں وہ گہما گہمی نظرنہیں آرہی جوکہ پہلے ہوتی تھی کیونکہ عوام سر سے پیر تک اپنے مسائل میں ڈوبی ہوئی ہے عوام کو پانی، بجلی،
گیس اور روزگار کے مسائل نے اپنی گرفت میں جکڑا ہوا ہے اس لیے عوام کی ایک بڑی تعداد الیکشن سے لاتعلق نظرآتی ہے تاہم کاروباری برادری کو امید ہے کہ الیکشن کے نتیجے میں ملک میں سیاسی استحکام آئے گا اورمعیشت بہتری کی طرف گامزن ہوجائے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کئی سال سے ملک شدید معاشی بحران سے دوچار ہے عام آدمی بنیادی ضروریات کے حصول کی جنگ میں مصروف ہے.
بجلی اورگیس کے بلوں کی ادائیگی بہت مشکل ہوگئی ہے اور بیوی بچوں کو روٹی کھلانا بھی ایک چیلنج بن گیا ہے، ان حالات میں عوام کو اس بات سے کیا غرض ہوسکتی ہے کہ اگلی حکومت کون بناتا ہے اور اپوزیشن میں کون بیٹھے گا، انھیں ساری پریشانی کھانے، پینے، دواؤں کے حصول اور بچوں کی فیس ادا کرنے کی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ عوام کو معلوم ہے کہ ان پر جو اثرات پڑرہے ہیں وہ ناکام سیاستدانوں کے کارناموں کا نتیجہ ہیں اس لئے انکی دلچسپی کم ہوگئی ہے جسے سیاستدان بھی محسوس کررہے ہیں،موجودہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی ہیں لیکن بد انتظامی اور منافع خوری کے سبب عوام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ کاروباری برادری کے ایک بڑے حصے کا خیال ہے کہ اس بار ن لیگ وفاقی اور پنجاب کی حکومت بنائے گی اور وہ عوام کے دکھوں کا کچھ مداوا کرسکے گی کیونکہ یہ پارٹی معیشت کو دیگر سیاسی جماعتوں سے نہ صرف زیادہ توجہ دیتی ہے بلکہ دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں اسکے نتائج بھی کچھ بہتر ہوتے ہیں۔ توقع ہے کہ ن لیگ کے دور میں عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، عوامی فلاح کے لیے ترقیاتی کاموں پر توجہ دی جائے گی، تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلا جائے گا،
جیو اور جینے دو کے اصول پر عمل کیا جائے گا اور سیاسی درجہ حرارت میں کمی لائی جائے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب تک سیاست مستحکم نہیں ہوگی اس وقت تک معیشت کبھی مستحکم نہیں ہو سکتی جس کے لئے سیاسی جماعتوں کا مستحکم ہونا ضروری ہے اس مقصد کے لئے سیاسی پارٹیوں کے اندر بھی ڈکٹیٹرشپ کو ختم کرکے جمہوریت کو رواج دینا ہوگا۔ الیکشن کے نتیجے میں آنے والی حکومت کے لئے مہنگائی اور بے روزگاری بڑے چیلنج ہونگے جس سے نمٹنا مشکل ہوگا تاہم اگر معیشت اور معاشی اصلاحات کو ہر چیز پر ترجیح دی جائے، قانونی کاروبار کی حوصلہ افزائی، سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی جاری رکھی جائے تو حالات بہتر ہوجائیں گے۔