اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ ملکی معاشی صورتِ حال فوری اقدامات کی متقاضی ہے، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کی جائے گی
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات اور ایف بی آر کی تنظیم نو پر بھی کام کیا جا رہا ہے، کوئی دن نہیں گزرتا جب وزیرِ اعظم معیشت سے متعلق کوئی میٹنگ نہ کرتے ہوں، سیاسی استحکام کے نتیجے میں ہی معاشی استحکام آتا ہے، وزیرِ اعظم روز کی بنیاد پر اقتصادی معاملات پر میٹنگ کر رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ قومی یکجہتی اور سلامتی کے لیے ہمیں اکٹھے ہونا چاہیے، ہم ملک کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے، لوگوں کی زندگی کو آسان بنانا ہمارا مشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی عمارت کے سامنے احتجاج کا کیا مطلب ہے، پاکستان آکر احتجاج کریں، میثاق معیشت کی ہماری دعوت قبول کی جاتی تو آج حالات مختلف ہوتے، عالمی مالیاتی جریدوں نے وزیر خزانہ کی تقرری کو مثبت قرار دیا ہے۔
عطاء اللّٰہ تارڑ نے سوشل میڈیا پر جاری شہداء کی توہین سے متعلق مہم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج، پولیس اور عوام نے قربانیاں دی ہیں، شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ریڈ لائنز کو عبور نہیں کرنا چاہیے، تنقید برائے اصلاح کریں، اس طرح کی مہم چلانے والوں کی شناخت کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس طرح کی مہم چلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، بارڈر کے پار پاکستان مخالف لابی بھی اس گھناؤنی مہم میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے، شہداء کی توہین اور تضحیک کسی صورت قابل قبول نہیں۔
عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی جماعت نے شہداء کی قربانیوں سے متعلق سوشل میڈیا پر توہین آمیز مہم چلائی گئی جس کی مذمت کرتا ہوں، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کی ٹیم ان اکاؤنٹس کے پیچھے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت پہلے بھی شہداء کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کر چکی ہے، ایسا رویہ ناقابل برداشت ہے، اس کے پیچھے لوگوں کی شناخت کی جا چکی ہے، امریکی سازش کا نعرہ لگانے والے آج امریکامیں پاکستان کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں، بہت سے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس بیرون ملک سے آپریٹ ہو رہے ہیں، ان اکاﺅنٹس کے فالورز ملک کے اندر بھی موجود ہیں، ایسے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔