تل ابیب (گلف آن لائن)اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک رکن بینی گینٹز نے دھمکی دی ہے کہ اگر الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوج میں لازمی خدمات انجام دینے سے استثنا دے دیا گیا تو وہ احتجاجا جنگی کابینہ سے مستعفی ہوجائیں گے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق دھمکی دینے والے وزیر نے نیتن یاہو حکومت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ قوم اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی۔ اس لیے پارلیمان کو جنگ سے استثنا کا قانون منظور کرنے کے لیے ووٹ نہیں دینا چاہیے۔ اگر پارلیمان نے ایسے قانون کی منظوری دی تو وہ اور ان کے بہت سارے ساتھی اس ہنگامی حکومت سے الگ ہوجائیں گے۔
بینی گینٹز سابق اسرائیلی آرمی چیف ہیں اور اس وقت نیتن یاہو سے زیادہ مقبول لیڈر کے طور پر اسرائیل میں موجود ہیں۔ بینی گینٹز کی نیتن یاہو کے ساتھ پچھلے کئی ہفتوں سے اختلافات میں شدت آچکی ہے اور ان کا امریکہ دورہ بھی نیتن یاہو کے ساتھ اختلافات میں شدت کا باعث بنا ہے۔
تاہم واضح رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے وہ ابھی تک جنگی کابینہ کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔بینی گینٹز نے کہا ہے ایک ایسے وقت میں اس قانون کو لانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ قانون ہمیں تقسیم کرے گا جبکہ ہمیں متحد ہو کر اپنے دشمن کے خلاف لڑنا ہے۔ یہ حکومت کی واضح اخلاقی ناکامی بھی ہوگا۔وزیر دفاع یواو گیلنٹ جو امریکی دورے پر جانے والے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس بل کو منگل کے روز کابینہ کے سامنے لایا جا رہا ہے۔
تاہم وہ اس کی حمایت نہیں کریں گے۔ کابینہ سے بل کی منظوری کے بعد اس طرح کے بل کو پارلیمان میں منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ جہاں ہفتوں یا مہینوں کے دوران منظوری یا عدم منظوری کا امکان ہوتا ہے۔نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ پارٹی کے ترجمان نے اس بل اور کابینہ میں پائے جانے والے اختلاف پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوج میں لازمی خدمات انجام دینے کے استثنا کے ایشو پر کٹر یہودیوں اور لبرل یہودیوں میں دیرینہ اختلاف رائے چلا آرہا ہے۔ لبرل یہودی اس استثنا کے خلاف ہیں۔کٹر یہودیوں کی سیاسی جماعتیں ملک میں 13 فیصد ووٹ کی حمایت رکھتی ہیں اور مخلوط حکومت میں نیتن یاہو کے ساتھ ہیں۔ حکومتی اتحادی ہونے کی بنیاد پر ان کا نیتن یاہو سے مطالبہ ہے کہ انہیں مذہبی علوم میں دسترس حاصل کرنے دی جائے نہ کہ ہمیں جنگوں میں لڑنے کے لیے تیار کیا جائے۔