اسلام آ باد (نمائندہ خصوصی ) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت نکاح میں کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے دریافت کیا کہ زبانی یا تحریری طور پر طلاق کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟ اسی معاملے پر ایک شکایت پہلے بھی آئی جو واپس لے لی گئی تھی اس پر بھی معاونت کریں۔
بدھ کو سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔ سماعت کے آغاز پر جج نے خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی سے دریافت کیا کہ عباسی صاحب آج آپ صبح صبح عدالت میں کیسے ؟ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ میں نے آج ہائی کورٹ جانا ہے اور وہاں دلائل دینے ہیں، میں اپنے جتنے دلائل دے سکتا ہوں وہ دے کر ہائی کورٹ جاوں گا۔ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے شکایت کنندہ خاور مانیکا کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔ رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے کہا کہ خاور مانیکا کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی قصوروار ہیں ، جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اسی معاملے پر ایک شکایت پہلے بھی آئی تو جو واپس لے لی گئی تھی اس پر بھی معاونت کریں۔
وکیل نے بتایا کہ پہلے جو شکایت آئی تھی وہ چارج فریم سے پہلے ہی واپس لے لی گئی تھی، چارج فریم سے پہلے واپس لی گئی درخواست موجودہ درخواست پر اثر انداز نہیں ہوسکتی ، اسی حوالے سے رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی فیملی قانون کے سیکشن 7 نے عدت کا دورانیہ 90 روز بتایا ہے، اگر دوا کے ذریعے عدت کا دورانیہ مکمل کریں تو یہ قابل قبول نہیں ہوگا ، ملزمان کے خلاف 3 الزامات ہیں ، عدت سے پہلے نکاح ، فراڈ اور حق رجوع ختم کرنے کا الزام ثابت ہوتا ہے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے ٹرائل کے دوران حلف لینے کی بات کی گئی جب خاور مانیکا نے وہ آفر قبول کی ملزمان مکر گئے۔
راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں ٹرائل کے دوران کی گئی جرح عدالت کے سامنے پڑھی اور بتایا کہ ملزمان نے 342 کے بیان میں بتایا کہ انہوں نے یکم جنوری کو نکاح کیا ہے مگر پبلک بعد میں کیا۔ پھر انہوں نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا 342 کا بیان عدالت کے سامنے سنایا۔ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیا کہ زبانی یا تحریری طور پر طلاق کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟ راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ قانون میں دونوں طریقے ہیں مگر ملزمان نے تحریری طور پر کچھ پیش نہ کیا۔ بعد ازاں وکیل نے کیس کے گواہ عون چوہدری کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان فروری کے نکاح کی صرف ایک تقریب کو مانتے ہیں، گواہ کہتا ہے کہ فروری کے نکاح میں بھی وہ گواہ تھا، عون چوہدری دونوں نکاح میں موجودگی کے حوالے سے بیان دے چکا ہے۔
وکیل راجا رضوان عباسی نے بتایا کہ ملزمان کے انکار کے علاہ تمام تر ثبوت ان کے خلاف ہیں، انہوں نے کیس کے گواہ لطیف کا بیان عدالت کے سامنے پڑھتے ہوئے بتایا کہ گواہ لطیف کے بیان کے زیادہ تر حصے پر ملزمان کی جانب سے انکار نہیں کیا گیا، نومبر میں طلاق اور جنوری میں نکاح کرنے سے خاور مانیکا کے رجوع کرنے کے حق کو مجروح کیا گیا، فیملی لا آرڈیننس کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن کا ہے۔ رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ سینتے ہوئے بتایا کہ کہ طلاق کے بعد عدت کے دوران اگر شوہر کی موت واقع ہو جاتی ہے تب بیوی کو بیوہ والی عدت کا دورانیہ بھی مکمل کرنا ہوگا۔ اسی کے ساتھ راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔