بلڈ پریشر

ہر سال 75 لاکھ افراد دنیا بھر میں بلند فشار خون کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں،طبی ماہرین

کراچی (نمائندہ خصوصی)کراچی ماہرین امراض قلب نے کہا ہے کہ ہر سال 75 لاکھ افراد دنیا بھر میں بلند فشار خون کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں خو د پاکستان میں 2020 میں بلڈ پریشر سے اموات کی تعداد 23 ہزار تھی صرف ایک سال کے دوران ایک مرض کی پیچیدگیوں کے باعث یہ تعداد بہت زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ بلند فشار خون بہت سی موذی بیماریوں کا باعث ہے جن میں سر فہرست فالج اور ہارٹ اٹیک ہیں۔

یہ باتیں ڈاؤ یونیورسٹی اف ہیلتھ سائنسز کی پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جہاں آرا نے عالمی یوم بلند فشار خون کے موقع پر اوجھا کیمپس میں ڈاکٹر عشرت العباد او ٹی کمپلیکس سے ہاسپیٹل گیٹ تک آگہی واک کے انعقاد کے موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہیں آ گہی واک کا انعقاد ڈا انسٹیٹیوٹ آف کارڈیا لوجی نے کیا تھا جس میں پرنسپل ڈاؤ انٹر نیشنل میڈیکل کالج پروفیسر افتخار احمد اور ڈائریکٹر نلجڈ پروفیسر زاہد اعظم اور ڈائریکٹر کارڈیا لوجی پروفیسر طارق فر مان سمیت متعدد ڈاکٹرز نے خطاب کیا جبکہ شرکا میں ڈاکٹرز کے علاوہ طلبہ، نرسنگ اسٹاف اور عوام نے بڑی تعداد میں شامل تھے ۔

پروفیسر جہاں آرا نے کہاکہ بلڈ پریشر اور اس کی پیچید گیوں کے باعث دنیا بھر میں سالانہ پانچ کروڑ افراد زندگی کی دوڑ سے باہر ہوجاتے ہیں کیونکہ ہائی بلڈ پریشر کے باعث دل کے دورے سے فالج یا بینائی سے محرومی سمیت کسی بھی نوعیت کی معذوری عمر بھر کیلیے ہوسکتی ہے آگاہی واک سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر افتخار احمد نے کہا کہ صحت مند طرز زندگی اپنا کر ہم بلند فشار خون کی بیماری سے بچ سکتے ہیں عوام الناس کو چاہیے کہ صحت مند غذا استعمال کریں نمک کا استعمال کم سے کم کریں پھلوں اور سبزیوں کی مقدار اپنی غذا میں بڑھا دیں انہوں نے کہا کہ چہل چہل قدمی کی عادت بھی بلند فشار خون کو قابو کرنے میں مدد دیتی ہے ڈاکٹر طارق فرما ن نے کہا کہ بلند فشار خون ایک خاموش قاتل ہے جس کی کوئی علامت نہیں ہوتی ہر بالغ فرد کو ضرورآج کے دن اپنا بلڈ پریشر چیک کروانا چاہیے اور اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اس کا نمبر کیا ہے اگر بلڈ پریشر زیادہ ہے تو اسے معالج سے رجوع کرنا چاہیے بہ صورت دیگر اپنے نمبر پر نظر رکھے اور اسے بڑھنے نہیں دیں ماہرین ِ امراض ِ قلب نے زور دیا کہ اپنے پیاروں کیلیے جئیں اور خاموش قاتل بلڈ پریشر کو زندگی سے دور رکھیں سوائے موروثیت کے بلڈ پریشر کے رسک فیکٹر ایسے ہیں، جنھیں کم کرنا ممکن ہے، اس لیے نمک، چینی کا کم استعمال، متوازن غذا، روزانہ ورزش کے ذریعے بلند فشارِ خون کو بغیر دواں کے کنٹرول کیا جاسکتاہے،

بلند فشارِ خون پر قابو پاکر نہ صرف ہم اپنے پیاروں کے ساتھ زیادہ عرصے پیار کے ساتھ رہ سکتے ہیں، بلکہ اسٹروک اور دل کے دورے، گردوں اور آنکھوں کو ناکارہ ہونے سے بچا سکتے ہیں ماہرین نے کہا کہ بلڈپریشر ایک ایسا خاموش قاتل ہے، جس سے آپ کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے بلکہ یہ آپ کے بعض جسمانی اعضا کو متاثر کرکے عمر بھر کے لیے معذور بناسکتا ہے۔ماہرین نے کہاکہ ہماری زندگی بہت سے پیاروں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، اس لیے ہم بلڈ پریشر کو کم رکھنے کے باعث زیادہ جی کر اپنے پیاروں کو زیادہ خوشیاں دے سکتے ہیں، من پسند اور متوازن غذا، 30منٹ کی روزانہ واک “پھل، سبزیوں کامناسب مقدار میں استعمال زندگی کو بڑھا تا ہے، بلکہ عمر بھر معذوری اور تکلیف سے بچاتا ہے۔ماہرین نے کہا کہ2005میں پہلی بار محسوس کیا کہ بلند فشارِ خون وبا کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے، اس لیے عوامی آگہی کی اشد ضرورت ہے، پاکستان میں کافی لوگوں کا بلڈ پریشر چیک کیا گیا، انہو ں نے کہا کہ پاکستانی سوسائیٹی میں بد قسمتی سے تعلیم کی کمی اور صحت کے متعلق عدم توجہی کے باعث بیماریاں جنم لے رہی ہیں، تاکید کے باوجود حفاظتی اقدامات پر عمل نہیں کیا جاتا، جس کے باعث دل، ذیابیطس، گردوں، آنکھوں اور دوسرے امراض بڑھ رہے ہیں، ورزش نہ کرنے کے باعث موٹاپا تیزی سے بڑھ رہا ہے، جو بلند فشارِ خون کے ساتھ، ہارٹ اٹیک، گردوں کا ناکارہ ہونا، اندھا پن اور مختلف امراض کا سبب بن رہے ہیں،

انہو ں نے ڈاکٹروں کو تاکید کی کہ اپنے مریضوں کے لیے وقت نکالیں، ان کی مکمل بات سنیں، اس سے مریض میں کافی افاقہ ہوگا، کیونکہ بلند فشارِ خون کے مریض کو مستقل دوا استعمال کرنی ہوتی ہے، اسلیے پہلے ہی روز مرہ کے معمولات کے ذریعے اس نہج پر پہنچنے سے بچا جائے، بلڈ پریشر ہونے کی صورت میں دوا کا استعمال ترک کرنے سے کسی بڑے حادثے کا شکار ہوسکتے ہیں، انہوں نے اس بات پر زرو دیا کہ جیسے بھی ممکن ہو اپنی زندگی سے ذہنی دبا کو کم سے کم کیا جائے،انہوں نے کہا کہ روزانہ بلڈ پریشر چیک کرانا چاہیے، اس سے بچا کا واحد طریقہ یہی ہے، بلڈ پریشر کے مریضو ں کے لیے ضروری ہے کہ ان کا بلڈ پریشر ٹھیک چیک کیا جائے، تاکہ ٹھیک ریڈنگ کی بدولت، ان کا ٹھیک علاج کیا جاسکے، انہو ں نے کہا کہ معمولی بلڈ پریشر کو بھی ٹریٹ کیا جانا ضروری ہے، جو کسی بڑے مرض کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، اگر بلڈ پریشر کے ساتھ دوسری بیماریاں موجود ہوں تو بلڈ پریشر کا باریک بینی سے مشاہدہ لازمی ہے،ماہرین نے کہا کہ سب سے موزوں بات یہ ہے کہ مریض اپنا وزنگھٹائیں،

ایسے مریض جو مایوکارڈئیل انفا کشن کا شکار ہوچکے ہوں، وہ روزانہ بلڈ پریشر چیک کریں، موزوں دوا کا استعمال ہی مریض کو بڑے خطرے سے بچا سکتا ہے، انہو ں نے بتایا کہ اگر مریض کا بلڈ پریشرmg/dl 220ہوتو فوری طورپر ایمرجنسی میں لے جائیں، تاکہ کسی بھی اسٹروک یا ہارٹ اٹیک سے بچا جاسکے، ایسے مریض کو تیسرے درجے کا مریض کہا جا تا ہے، نہو ں نے کہا کہ بلڈ پریشر کو گھر میں جانچنا بہت ضروری ہے، اس مقصد کے کم سے کم 2ریڈنگ لی جائیں، تمباکو نوشی، سگریٹ، چکنی، تلی ہوئی غذا کا استعمال نہ کریں ذیابیطس کی صورت میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں