اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اپوزیشن نے کہا ہے کہ قومی اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے متعلق ترمیمی بل کا طریقہ کار درست نہیں،اگر قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی نہ ہوئی تو ملک میں انسانی حقوق ختم ہوجائیں گے، اگر اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے ساتھ اپنا رویہ درست نہ کیا تو ان کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے،حکومت کا اپوزیشن کیساتھ ناروا سلوک ہے،رویہ بدلہ جائے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم اداروں میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی پر قائمہ کمیٹی برائے فنانس میں اختلافی نوٹ لکھا ہے۔اختلافی نوٹ پر عمرایوب، شہرام ترکئی، مبین عارف اور علی سرفراز کے دستخط شامل ہیں،حکومت جلدبازی میں قانون سازی کرکے اس عمل کو سپوثاڑ کرنا چاہتی ہے،قومی اداروں میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی اور تبدیلی کا طریقہ کار درست نہیں،اختلافی نوٹ کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے منٹس کا حصہ بنایا جائے،۔کل کے دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں،قومی اسمبلی میں آج ایک قانون پاس کیا گیا ہے، اراکین قومی اسمبلی کو بل کے مسودے کی کاپی اسی وقت دی جاتی ہیں،ہم نے آج قومی اداروں کے بورڈز آف ڈائریکٹر ز کی تعینانی سے متعلق بل کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسد قیصر نے اپنے دور میں غیرجانبدار طور پر اسمبلی چلاتے تھے،آج اسمبلی کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈہ تھا۔جب ہم بولتے ہیں تو ہمارا مائیک بند کر دیا جاتا ہے۔اس حکومت کے کالے کرتوتوں کی وجہ سے بل لانا پڑا۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت عدلیہ کے خلاف ایک منظم مہم جاری ہے۔ عدلیہ کو بلیک میل کر کے کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے،ہم اس مہم کی مذمت کرتے ہیں اور تحریک تحفظ آئین پاکستان اس کی مزاحمت کرے گی۔ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے ہماری جہد و جہد جاری رہے گی۔قوم اس وقت عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ اگر قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی نہ ہوئی تو ملک میں انسانی حقوق ختم ہوجائیں گے۔آئین صرف اس کاغذ کا نام نہیں آئین ہمیں حقوق دیتا ہے۔
عملی طور پر ملک میں اس وقت مارشل لاء ہے۔ ہم اپنی عدلیہ اور ججز کے ساتھ ہیں، معزز ججز کو سلام پیش کرتے ہیں آپ نے ملک میں میرٹ اور قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہوئے۔ہمارا اتحاد، پاکستان تحریک انصاف پوری طرح آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ یہ جعلی اور ناجائز حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔محمود خان اچکزئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق حوالدار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔اسپیکر سے کہتا ہوں آپ مسلم لیگ کے ورکر نہیں کاسٹوڈین آف دی ہاوس ہیں۔اپوزیشن لیڈر کا مائیک بند کرنا غیر جمہوری ہے۔ اگر اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے ساتھ اپنا رویہ درست نہ کیا تو ان کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے۔
ہم مل کر مشکل سے اس ملک کو جمہوریت کی طرف لائیں ہیں۔پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہے۔ اس کی عزت کروانا اسپیکر کی ذمہ داری ہے۔اپوزیشن لیڈر کے گھر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے پولیس آرہی ہے۔ اسپیکر کہہ رہا ہے مجھے لکھ کر دو؟؟؟ یہ اسمبلی ہم سب ارکان کی ہے اور ہم سب کو یہاں بات کرنے کا حق ہے۔اپوزیشن بھی اس اسمبلی کے حصہ ہے۔ پاکستان کی آئین کے مطابق اس اسمبلی کو نہیں چلایا جا رہا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ کسی کے گھر کو نہیں جھنکا جائے گا،حکومت یہ حلف دیں کہ کسی کو جبری طور پر غم شدہ نہیں کیا جائے گا،حکومت کی ایما پر کسی کی ایف آئی آر درج نہیں کیا جا رہا ہے،حکومت نے اگر رویہ نہیں بدلا تو حکومت کو چلنے نہیں دیں گے۔