بیجنگ (نمائندہ خصوصی)شنگھائی میں ساتویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو چند روز قبل اختتام پذیر ہوئی جس میں 6 روزہ قومی نمائش میں ، 77 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے ، 129 ممالک اور خطوں کے نمائش کنندگان نے انٹرپرائز نمائش میں اور دنیا کے ٹاپ 500 اور صنعت کے معروف اداروں میں سے 297 نے تجارتی نمائش میں حصہ لیا جہاں 450 سے زیادہ نئی مصنوعات ، نئی ٹیکنالوجیز اور نئی خدمات کی نقاب کشائی کی گئی۔
سی آئی آئی ای نہ صرف “دنیا کی خرید و فروخت” کے لئے ایک پلیٹ فارم ہے، بلکہ تخلیقی منصوبوں کے لئے ایک “انکیوبیٹر” بھی بن چکی ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کی ایک رپورٹ کے مطا بق جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے فین روئی جیے نے گزشتہ سال پہلی بار سی آئی آئی ای میں حصہ لیا اور وہ صرف دو مصنوعات لائے تھے ۔ اس سال انہوں نے جب دوسری بار سی آئی آئی ای میں حصہ لیا تو وہ ایک پرجوش منصوبہ ذہن میں لیے ہوئے تھے کہ ایک ایسے پلیٹ فارم کی تعمیر کی جائے جو چین اور افریقہ کے درمیان ایک کاروباری پل کی مانند ہو. پراڈکٹ بیچنے سے لے کر پلیٹ فارم بنانے تک یقیناً بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،تو اس نوجوان کا اعتماد اور ہمت کہاں سے آئی ؟
سب سےپہلے تو یہ کہ ایکسپو پلیٹ فارم کی کشش بہت اہم ہے. 2018 میں اپنے پہلے انعقاد کے بعد ، سی آئی آئی ای کے پیمانے میں اضافہ جاری ہے اور اس نے زیادہ ثمرات حاصل کیے ہیں ۔ انٹرپرائز نمائشوں کا رقبہ پہلے سیشن میں 270000 مربع میٹر سے بڑھ کر ساتویں سیشن میں 360000 مربع میٹر ہو گیا ہے ، اور مطلوبہ ٹرن اوور بھی 57.8 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 80 بلین امریکی ڈالر ہو گیا ہے۔ افریقی مصنوعات کا نمائشی علاقہ دوسری بار سی آئی آئی ای میں قائم ہوا جس کا رقبہ 225 مربع میٹر تک بڑھ گیا ہے۔ یہ ترقی عالمی کاروباری اداروں کے لئے سی آئی آئی ای کی کشش کو مکمل طور پر ظاہر کرتی ہے۔
دوسرا یہ کہ چین کی مکمل صنعتی چین، بڑی مارکیٹ، اور صارفین نے بھی جو دنیا بھر میں خریدو فروخت کے خواہاں ہیں، چین میں موجود مواقعوں کو بانٹنے کے لئے عالمی تاجروں کے اعتماد کو مضبوط کیا ہے. فین روئی جیے پہلی بار ایکسپو میں اپنے ساتھ صرف دو مصنوعات لے کر آئے تھے اور مثبت فیڈ بیک ملنے کے بعد وہ دوسری بار چھ سے سات مصنوعات لے کر آئے ۔ اس سال ، ان کی نئی مصنوعات میں ایک قسم کی چائے تھی جسے چکھنے کے لئے کئی افراد قطار میں موجود رہے ۔ اسی طرح گزشتہ سال سی آئی آئی ای میں حصہ لینے کے بعد جنوبی افریقہ کی ٹائیگر کمپنی کی فروخت میں اضافہ جاری رہا۔ اس لیے کمپنی نے اپنے بوتھ کو بھی اپ گریڈ کر دیا ہے۔ پچھلے سال کے چھوٹے بوتھ کو اس سال ایک خصوصی بوتھ میں اپ گریڈ کیا گیا ، اور اگلے سال ایک مزید بڑے بوتھ کو بک کرنے کا منصوبہ بھی تیار ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہےکہ چین کی جانب سے مسلسل کھلے پن، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے سہولیات اور ترجیحی سلوک اعتماد کی سب سے بڑی اور براہ راست وجہ ہے ۔ حالیہ برسوں میں ، سی آئی آئی ای نے بوتھ کی تعمیر ، مصنوعات کی نقل و حمل اور اہلکاروں کے آنے جانے میں ترجیحی سلوک کے ساتھ ترقی پزیر ممالک کی شرکت کو کافی زیادہ سہولیات فراہم کی ہیں ۔ان ممالک کی مصنوعات ایکسپو کے ذریعے چینی مارکیٹ میں داخل ہو رہی ہیں۔ اس سال منتظمین نے 37 ایل ڈی سیز کو 120 سے زائد مفت بوتھ فراہم کیے۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچرل پراڈکٹس زون میں افریقی زرعی مصنوعات کے علاقے کو بھی مزید وسعت دی گئی ۔
اس کے علاوہ رواں سال ستمبر میں چین افریقہ تعاون فورم کے بیجنگ سربراہ اجلاس کے دوران چین نے زرعی مصنوعات کی درآمدات سے متعلق متعدد افریقی ممالک کے ساتھ دستاویزات پر دستخط کیے اور اعلان کیا کہ رواں سال یکم دسمبر سے چین ایل ڈی سیز کی 100 فیصد مصنوعات پر ترجیحی ٹیکس کی صفر شرح کو لاگو کرے گا ۔ ان اقدامات نے پسماندہ اور ترقی پزیر ممالک کو چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کے لئے ٹھوس بنیاد فراہم کی جو دوسرے ممالک کے ساتھ مشترکہ ترقی کے لئے چین کے عزم اور خلوص کو ظاہر کرتا ہے۔
کھلے پن کے ساتھ ترقی میں درپیش مشکلات کو دور کیا جا سکتاہے اور تعاون کی طاقت کو جمع کیا جا سکتا ہے ۔ سی آئی آئی ای میں ایسی تبدیلیاں آ رہی ہیں کہ نمائشی پیداوار تجارتی مصنوعات بن رہی ہیں، مصنوعات کی تجارت سے ایک کاروباری پل کی تعمیر ہو رہی ہے اور نمائش کنندہ سرمایہ کار بن رہے ہیں۔یوں یہ کہا جا سکتا ہے ہر نمائشی بوتھ تخلیقی منصوبوں کا ایک انکیوبیٹر بن چکا ہے۔