اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑنے کہاہے کہ کوئی شک و شبے میں نہ رہے جو احتجاج کے لیے آئے گا وہ گرفتار ہوگا،جب بھی کوئی دوست ملک پاکستان سے تعاون بڑھانا چاہتا ہے تو اسی تاریخ پر احتجاج کی کال دیدی جاتی ہے، ایک طرف انتظامیہ بیلاروس کے مہمانوں کے استقبال کی تیاریاں کر رہی ہے ، دوسری طرف شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے انتظامات کیے جا رہے ہیں، کیا نظام اکٹھا چل سکتا ہے؟پی ٹی آئی سے کسی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، صرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کو پورا کرنے کیلئے بیرسٹر گوہر سے رابطہ کیا گیا،جن افسران نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف ممالک سے سرمایہ کاری آرہی ہے معیشت ترقی کر رہی ہے، مہنگائی پچھلے سال 32 فیصد اس سال 6.9 فیصد پر آ چکی ہے، پہلی سہ ماہی میں 8.8 ارب ڈالر کی ترسیلات پاکستان آئیں، شرح سود کمی سے معیشت بہتر ہو رہی ہے، اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ قائم کررہی ہے، کوئی الزام ان اعداد و شمار کو رد نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی دوست ملک پاکستان سے تعاون بڑھانا چاہتا ہے تو اسی تاریخ پر احتجاج کی کال دے دی جاتی ہے، چین کے صدر کے دورے کے موقع پر احتجاج اور دھرنا دیا گیا، بیلاروس پاکستان کا بہترین دوست ہے، بیلاروس اور پاکستان مل کر پاکستان میں ٹریکٹر مینوفیکچر کرنا چاہ رہے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک طرف انتظامیہ بیلاروس کے مہمانوں کے استقبال کی تیاریاں کر رہی ہے اور دوسری طرف شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے انتظامات کیے جا رہے ہیں، کیا نظام اکٹھا چل سکتا ہے؟۔
انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف سے کسی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، صرف اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کو پورا کرنے کے لیے بیرسٹر گوہر سے رابطہ کیا گیا اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر پر واضح کردیا ہے کہ احتجاج کی اجازت نہیں ہے کوئی شک و شبے میں نہ رہے جو بھی احتجاج کے لیے آئے گا وہ گرفتار ہوگا شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ جن افسران نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا ان سے سختی سے نمٹا جائے گا، احتجاج غیر قانونی ہے، جو بھی آئے گا سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔عطا تارڑ نے کہاکہ کرم ایجنسی میں 37لاشیں اٹھائی گئیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے زحمت تک نہیں کی کہ وہاں جا کر لوگوں کی داد رسی کرتے، یہ ہر دوسرے اڈیالہ جیل پہنچے ہوئے ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پارا چنار کا درد کیسے بھول گئے؟ عوام کی حفاظت کرتے ہوئے پاک فوج کے جوان قربانیاں دے رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی صوبے میں امن و امان پر کوئی توجہ نہیں، پی ٹی آئی والوں کو جب کچھ نظر نہیں آیا تو انہوں نے اسلام آباد کے درختوں کو نذر آتش کر دیا،ایپکس کمیٹی میں بھی انہیں کہا کہ ایسے معاملات نہیں چلیں گے، عوام کا غم و غصہ بڑھ رہا ہے، ایک دن آئے گا کہ عوام ان کے گریبان پکڑیں گے، عوام ان سے لاشیں گرنے پر جواب مانگیں گے۔انہوں نے کہاکہ احتجاج کا شوق ہے تو خیبر پختونخوا میں کریں، وفاق پر حملے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ منصوبہ بندی کے تحت لاشیں گرانا چاہتے ہیں۔