اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر مبینہ طورپر شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں 4 رینجرز اہلکار شہید ہوگئے، جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں پاک فوج کو طلب کرلیا گیا اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دئیے گئے ۔وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی کو کسی بھی علاقے میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شرپسندوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 6 اہلکار شہید ہوئے جن میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے ڈیوٹی پر موجود رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی۔حادثے کے نتیجے میں 4 رینجرز اور ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، مجموعی طور پر اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔دوسری جانب، وفاقی دارالحکومت میں 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد پاک فوج کو طلب کرلیا گیا ۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا ہے اور انہیں شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے احکامات دے دئیے گئے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کو انتشاریوں اور شرپسندوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ انتشار پسند اور دہشت گرد عناصر کی جانب سے کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی سے نمٹنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں۔
دریں اثناءوزیراعظم شہباز شریف نے سری نگر ہائی وے پر گاڑی سے کچلے گئے رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔جاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ انتشاری ٹولہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دانستہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے۔وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے سری نگر ہائی وے پر احتجاجیوں کی جانب سے رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر گاڑی سے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، اور گاڑی سے کچلے گئے رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار بھی کیا ہے۔شہباز شریف نے شہید اہلکاروں کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی اور واقعہ میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت بھی کر دی۔وزیرِاعظم نے حملے میں زخمی ہونے والے رینجرز و پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔وزیرِاعظم نے کہا کہ نام نہاد پر امن احتجاج کی آڑ میں پولیس و رینجرز کے اہلکاروں پر حملے قابل مزمت ہیں، پولیس و رینجرز کے اہلکار شہر میں امن و امان کے نفاذ کیلئے مامور ہیں، جبکہ انتشاری ٹولے کے ہاتھوں سیکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کی زندگیاں تباہ کر دی گئیں ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ انتشاری ٹولہ گزشتہ روز پولیس اہلکار اور آج شہید کئے گئے رینجرز اہلکاروں کے معصوم بچوں و اہلِ خانہ کو جوابدہ ہے، انتشاری ٹولہ انقلاب نہیں، خونریزی چاہتا ہے، یہ پر امن احتجاج نہیں، شدت پسندی ہے۔
وزیرِاعظم کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی انتشار اور خوں ریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا، مذموم سیاسی مقاصد کے لیے خون ریزی نا قابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے، جبکہ مجھ سمیت پوری قوم شہید ہونے والے رینجرز و پولیس کے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ نام نہاد پر امن احتجاج کی آڑ میں پولیس و رینجرز کے اہلکاروں پر حملے قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے واقعے میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی۔شہباز شریف نے حملے میں زخمی ہونے والے رینجرز و پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور شہید اہلکاروں کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔