اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی بغیر ثبوت لاشوں پر سیاست کرنا چاہتی ہے، سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں کوئی اسلحہ استعمال نہیں ہوا، اگر لاشیں گری ہیں تو پوسٹ مارٹم رپورٹ اور دیگر ثبوت پیش کریں، پی ٹی آئی نے اپنے احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، جدید اسلحہ سے لیس شرپسندوں نے اسلام آباد پر حملہ کیا۔
بدھ کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے اہم گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا،املاک کو نقصان پہنچایا، رینجرز اور پولیس کے جوان شہید کئے، اس کے بعد مظلومیت کا پرچار کرنا اور اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے لاشوں کا سہارا لینا انتہائی مکروہ اور قبیح فعل ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اپنے ہمراہ خیبرپختونخوا حکومت کے جدید اسلحہ سے لیس سادہ کپڑوں میں پولیس اور سکیورٹی اہلکار ہمراہ لائے، ان کے پاس آنسو گیس شیل اور شیل فائر کرنے والی گنز تھیں، انہوں نے پتھرائو کیا، غلیلوں اور بنٹوں سے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا، ان کی طرف سے لاشوں کی بات کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے بغیر ثبوت اور دلیل کے سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا شروع کیا اور جھوٹ بولا کہ لاشیں گری ہیں، لوگ مرے ہیں۔ تھوڑی دیر پہلے پولی کلینک انتظامیہ نے بھی بیان جاری کیا ہے کہ یہاں کوئی لاشیں نہیں آئیں، واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر تحریک انصاف والے صبح سے پرچار کر رہے تھے کہ لاشیں گری ہیں، یہ واحد سیاسی جماعت ہے جو لاشوں کی تلاش میں رہتی ہے، کوئی بھی لاش گرے تو کہتے ہیں ہمارے لوگ شہید کئے گئے۔ وفاقی وزیر عطائ اللہ تارڑ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ رات ڈی چوک سے سیونتھ ایونیو تک پورے ایریا کا چکر لگایا اور رات بھر وہاں موجود رہے، نہ گولیوں کے خول تھے نہ کسی قسم کی فائرنگ ہوئی، نہ ان کے لوگوں کو ڈائریکٹ ٹارگٹ کیا گیا، پھر بھی انہوں نے راہ فرار اختیار کی اور موقع سے بھاگے ، اس فرار کے جواز کے طور پر یہ توجیح پیش کی جا رہی ہے کہ ہمارے لوگوں کو مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے سے 37 افغان باشندے گرفتار ہوئے، ان کے ساتھ ساتھ بہت سے ایسے لوگ بھی تھے جن کا دہشت گردی، چوری، ڈکیتی سے تعلق ہے اور مختلف وارداتوں میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاشوں کی بات کرنے والے ثبوت پیش کریں، کہاں ہے پوسٹ مارٹم رپورٹ، جھوٹا بیانیہ گھڑنے میں یہ بہت تیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج میں 150 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے، پولیس اور رینجرز کے اہلکار شہید ہوئے، ان کے لوگوں کو اسلحہ چلاتے ہوئے دیکھا گیا ہے، یہ شیل فائر کر رہے تھے، ان لوگوں کے بارے میں یہ کیا جواب دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیلاروس کے صدر کے دورے کو سبوتاژکرنا چاہتی تھی، یہ چاہتے تھے کہ شہر کے امن کو خراب کیا جائے، معیشت اور پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا بھی تشدد ہوا پی ٹی آئی کی طرف سے ہوا، انہوں نے فورسز کے جوانوں کو شہید کیا، تشدد کے واقعات میں ان کے لوگ ملوث پائے گئے، جو لوگ گرفتار ہیں ان سے تفتیش ہو رہی ہے، 37 افغان باشندوں سے ہم نے 43 گنیں برآمد کی ہیں، گرینیڈ، گنز، آنسو گیس چلانے والی گنز، جدید اسلحہ ان کے پاس تھا، یہ اس نیت سے آئے تھے کہ امن خراب کرنا اور حملہ کرنا ہے، اس کے بعد لاشوں پر سیاست کرکے کہنا کہ ہمارے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ اس لئے بھاگے ہیں کہ ان کا منصوبہ اور سیاسی بیانیہ ناکام ہو چکا تھا، ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، ان کے پاس لوگ نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء کے دھرنے کے بعد یہ کوئی دھرنا یا احتجاج کسی مدد کے بغیر نہیں کر سکے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ بشریٰ بی بی خون بہانے کی نیت سے آئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو آج کے بعد پگ نہیں پہننی چاہئے، وہ اپنی گرفتاری کے خوف سے دوسری مرتبہ ڈی چوک سے اپنے ورکروں کو بے سروسامان چھوڑ کر فرار ہوئے، سیاسی تحریکیں اس طرح نہیں چلتیں، سیاسی تحریکوں میں بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ قومی نظریئے کے ساتھ ہم نے ملک و قوم کے مفاد کے لئے کام کرنا ہے، یہ لوگ ناکام ہو چکے ہیں، ان کا نظریہ ناکام ہو چکا ہے، ان کی سیاست ناکام ہو چکی ہے، یہ لوگ جوتیاں اور کپڑے تک وہاں چھوڑ کر بھاگے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ لاشیں گرانے کا الزام انہیں ثابت کرنا ہوگا، ہم نے ان کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی، انہوں نے بیانیہ بنایا کہ رینجرز کے اہلکار اپنی ہی گاڑی کی ٹکر سے شہید ہوئے، ہم نے ایبٹ آباد سے بندا پکڑا، سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ احتجاج کے دوران ان کی سیاسی قیادت کہاں تھی، عاطف خان، شہرام تراکئی، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، حماد اظہر، شیخ وقاص کدھر تھے، ان کے پاس لوگ نہیں تھے، یہ گرفتاری کے ڈر سے بھاگے ہیں اور الزام لگا رہے ہیں کہ لاشیں گری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ، مکاری، منافقت اور تشدد کی سیاست عوام نے مسترد کر دی ہے، آئندہ آپ قومی مفاد کے خلاف اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی جرات نہیں کر سکیں گے۔