سکھر/جیکب آباد (نمائندہ خصوصی) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ بامقصد مذاکرات کے ذریعے ہی بلوچستان میں امن ہوسکتا ہے، طاقت کے زور پر بلوچستان میں کسی صورت امن نہیں ہوسکتا، ریاست پاکستان میں روز اول سے بلوچستان کی عوام سے زیادتی کی گئی، اب ایسی زیادتی کی جارہی ہے کہ روزانہ لاشیں مل رہی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر لاشیں گر رہی ہیں،پھر وہ کہتے ہیں مزاحمت کیوں کرتے ہیں، بلوچستان کے چھ سرداروں کو حیدرآباد جیل میں پھانسی دی گئی کچھ سکھر جیل میں طبعی موت مرے، بلوچستان معدنیات سے مالا مال ہے، وسائل تمام لے لئے گئے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع سندھ کی عوام کی جانب سے ریفرنڈم ہے اور جے یو آئی کی قیادت پر اعتماد ہے، ڈاکٹر خالد محمود سومروکو شہید کرکے قاتلوں نے سمجھاتھا کہ سندھ میں جے یو آئی ختم ہو جائے گی شہید کے صاحبزادوں نے جے یو آئی کو سندھ میں زندہ رکھا، آگے بڑھایا بدقسمتی ہے کہ دس سال گزرنے کے باوجود شہید کے قتل کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے کیا ان ججز کے ضمیر ان کو ملامت نہیں کرتے، انہیں حیا نہیں آتی کہ ظالموں نے ڈاکٹر خالد کو ہم سے چھین لیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا کیس آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں آپ سنتے ہیں بلوچستان کے لوگ باغی ہیں، فوجی کارروائیاں ہوتی ہیں، قیام پاکستان کے بعد خان آف قلات نے کہا جو شرائط لکھیں گئیں پوری کی جائیں، انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں لوگوں کو گولیوں سے چھنی کرکے توقع کرتے ہو وہ پھول پیش کریں، آئینی ترمیم میں اختیارات لینا چاہتے تھے جس طرح ہم چاہیں گے کریں گے، مولانا حیدری نے کہا کہ سندھ کی شکایت ہے پانی چوری ہورہا ہے تو باقاعدہ منظوری دی گئی ہے سندھ کے جزیرے سندھ کی ملکیت ہیں ان پر بھی قبضہ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ملک کیسے اور کب تک چلے گا ظلم و جبر کے ساتھ ملک نہیں چل سکتا۔
دوسری جانب جے یو آئی سندھ کے ترجمان ڈاکٹر اے جی انصاری نے کہا کہ ہمارے اکابرین مولانا عبدالصمد ہالیجوی اور شہید خالد محمود سومرو نے اپنی تمام عمر سندھ کے لیے وقف کردی تھی، شہید ڈاکٹر خالدمحمود سومرو کے کیس کو 10سال گزر چکے ہیں لیکن ہمیں انصاف کیوں فراہم نہیں کیا جارہا؟