لاہور (نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی کارکنوں پر گولیاں چلانے کے عمل میں ملوث وزیرداخلہ محسن نقوی فوری استعفیٰ دیں،26 نومبر کی رات ہونے والے واقعہ کی تحقیقات کے لیے بااختیار اور بااعتماد جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، حکومت ایک طرف عوام پر گولیاں چلا رہی ہے دوسری جانب میڈیا پر پابندی عائد ہے۔
صحافی مطیع اللہ جان اور شاکرمحمود اعوان پر جھوٹے مقدمات ختم کرکے انہیں فوری رہا کیا جائے، آزادی اظہار پر جو پابندی آج ہے مارشل لازکے ادوار میں بھی نہیں تھی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ڈی چوک پر حکومت نے سفاکیت کا مظاہرہ کیا، گولیاں چلا کر قوم کو پیغام دیا گیا کہ کوئی فارم 47 کی جعلی حکومت کے خلاف احتجاج کی جرات نہ کرے، یہ قابل قبول نہیں، ظلم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، قوم کو سیاسی اعتبار سے بانجھ کیا جائے گا تو ٹھیک نہیں ہوگا، عوام اس ملک کے وارث ہیں اور آئین انہیں پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، پی ٹی آئی سے سیاسی اختلاف کیا جاسکتا ہے تاہم کسی بھی پارٹی کے کارکن قوم کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں، بلوچستان اسمبلی کی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد قابل مذمت اور شرمناک ہے۔
ڈی چوک سانحہ سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کے لئے بھی سبق ہے، کارکنوں کو نہتے چھوڑ کر لیڈران کا غائب ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہے، سیاسی پارٹیوں کو فیملی انٹرپرائز یا ارب پتیوں اور وڈیروں کی ملکیت نہیں جمہوری ہونا چاہیے۔ سٹاک مارکیٹ میں بہتری کے دعوے کرنے والے بتائیں عوام کو کیا ریلیف ملا ہے ؟ 29 نومبر کو پوری دنیا میں یوم یکجہتی فلسطین منایا جارہا ہے، عالمی طاقتیں جنگ بندی کرائیں، اسلامی ممالک اہل غزہ کی مدد کے لیے عملی اقدامات کریں۔ امیر جماعت نے کہا کہ فوج ایک طرف قربانیاں دے رہی ہے دوسری جانب چند لوگوں کی وجہ سے عوام اور فوج میں دوریاں پیدا ہورہی ہیں، ملک میں کچھ بھی ہوجائے تو انگلی اسٹیبلشمنٹ کی طرف اٹھائی جاتی ہے، اداروں کو سوچنا پڑے گا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ؟انہوں نے کہا کہ فارم سنتالیس کی جعلی اسمبلیوں سے قراردادیں پاس ہورہی ہیں، جعلی وزیراعظم اور حکومت ملک کے اہم فیصلے کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں پر گولیاں برسانے کے بعد معلومات تک رسائی پربابندی لگا دی گئی، وزیرداخلہ بڑی ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ کوئی مرا ہے تو سامنے لایا جائے، اس طرح کا طرزِ عمل انتہائی شرمناک ہے، واقعہ کے نتیجہ میں پوری قوم غمگین اور غصہ میں ہے، ہمارے پاس پانچ افراد کے اعدادوشمار ہیں جو فائرنگ کے نتیجہ میں جاں بحق ہوئے۔ پی ٹی آئی نے لشکر کشی کی تھی تو بتایا جائے کہ انہوں نے پشاور سے اسلام آباد تک کہاں گولیاں چلائیں؟حکومت کی توجہ صرف اس بات پر مرکوز ہے کہ کوئی اس کے خلاف احتجاج نہ کرے، پورا ملک سیل کردیا جاتا ہے۔ حکومت کو فکر نہیں کہ بلوچستان لہولہان ہے، کے پی میں سیکیورٹی فورسز اور عوام کو شہید کیا جارہا ہے، کُرم میں سیز فائرکے باوجود بارہ لوگ مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھے، عوام کو ریلیف دے اور چوبیس سے چھبیس نومبر تک ہونے والے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں عوام کی سوچ پر پہرے نہیں بٹھائے جاسکتے، آزادی اظہاررائے اور میڈیا پر پابندی لگا کر حقائق کو چھپایا نہیں جاسکتا، اس سے مزید افواہیں پھیلتی ہیں اور لوگ اپنی رائے قائم کرلیتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں بہتری کے دعوے کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ معیشت بہتر ہوگئی ہے، سب جانتے ہیں یہ سٹے کا کاروبار ہے۔ عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا ہے، قومی اداروں کو اونے پونے داموں فروخت کیا جارہا ہے، مہنگائی بے روزگاری نے عوام کی کمرتوڑ دی ہے، بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن میسر نہیں، پنجاب حکومت سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کررہی ہے، بجلی، پٹرول اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم نہیں ہورہیں۔ ستر ستر ہزار تک جعلی ووٹ ڈلوا کر اسمبلیوں میں پہنچنے والے اور وزیراعظم بننے والے جان لیں کہ وہ مکمل ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلاخوف حق بات کرتی رہے گی ،عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
٭٭٭٭٭