احسن اقبال

چین کی ترقی عالمی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لے جائے گی، احسن اقبال

اسلام آباد (گلف آن لائن)پاکستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال چوہدری نے عالمی افراط زر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی ترقی عالمی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لے جائے گی۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق وزیر نے کہا کہ اعلی افراط زر جغرافیائی طور پر وسیع بنیاد پرہے،اگر آپ یورپ، امریکہ یا ہر جگہ دیکھیں تو افراط زر کی شرح بڑھ رہی ہے،مرکزی بینک پالیسی ریٹ میں اضافے کا سہارا لیتے ہیں لیکن اس سے معیشت سست پڑ جاتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت متعدد وجوہات کی بنا پر معاشی بحران کا سامنا ہے اور حکومت معیشت کو مستحکم اور بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ چین کا کھلنا پوری دنیا کیلئے ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتا ہے کیونکہ چین کی مارکیٹ میں کھپت کی بہت زیادہ مانگ ہے۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق وفاقی وزیر نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مثال کے طور پر پیش کیا۔

2023 میں بی آر آئی کی دسویں سالگرہ اور سی پیک کا دسواں سال بھی ہے،بی آر آئی اور سی پیک بین العلاقائی اور بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے، مختلف ممالک کے درمیان تجربات کے تبادلے کے ساتھ ساتھ بہت سے عالمی مسائل پر مشترکہ ردعمل کو فروغ دینے کے لئے پلیٹ فارم ہیں۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق احسن اقبال نے سی پیک کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سی پیک پر زبردست اور قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے، اس نے پاکستان کو توانائی کے بحران پر قابو پانے، بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے میں مدد دینے میں قابل قدر کردار ادا کیا ہے،

اور اس نے ایک فائبر آپٹک کیبل بھی بچھائی ہے جو اس کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو ریڑھ کی ہڈی فراہم کرتی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اگرچہ سی پیک ایک دو طرفہ منصوبہ ہے تاہم اس کا دائرہ کار علاقائی ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان کو مختلف شعبوں میں اپنے معیار کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ یہ دوسرے ممالک کے لئے بھی ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح اب جنوب مشرقی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ سی پیک کے ساتھ ضم ہونے میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں، چین نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان امن معاہدہ بہت کامیابی سے طے کیا ہے، جو ہمارے دور کی سب سے قابل ذکر پیشرفت ہے جو خطے میں تعاون کے مزید مواقع پیدا کرے گی۔

احسن اقبال نے امید ظاہر کی کہ آنے والے برسوں میں پاکستان اپنی کم پیداواری لاگت، لاجسٹکس وغیرہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے چینی صنعتوں کی پاکستان میں مزید منتقلی دیکھے گا کیونکہ پاکستان زراعت، گوشت اور ٹیکنالوجی جیسے کئی دیگر شعبوں کے ساتھ ٹیکسٹائل بڑی قوت ہے جہاں وہ چین کو خدمات پیش کر سکتا ہے۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق احسن اقبال نے پراعتماد انداز میں کہا کہ اب بی آر آئی اور دیگر علاقائی تعاون کے تحت پاکستان جیسے ممالک کے لیے چین اور دیگر بی آر آئی ممالک کے ساتھ تجارت کے زبردست مواقع پیدا ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں