لاہور (گلف آن لائن) انٹرنل میڈیس اسپیشلسٹ اور اینڈو کرائنولوجسٹ پروفیسر تسنیم احسن کے مطابق ‘ہم ہر چیز کھا رہے ہیں اس سے پرہیز کرنا چاہیے، خاص طور پر بریانی کی شکل میں موجود چاولوں سے، سافٹ ڈرنکس اور نام نہاد فاسٹ فوڈ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ذیابیطس کا شکار 50 فیصد سے زائد افراد کو اپنی صحت کا علم نہیں، انہیں تب پتا لگتا جب آنکھوں، گردوں، دل یا دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے’۔پروفیسر تسنیم احسن نے کہا کہ ‘احتیاط علاج سے بہتر ہے،
نامور ماہر ذیابیطس پروفیسر زمان شیخ نے کہا کہ ‘ خاموش قاتل (ذیابیطس) پاکستان میں سالانہ ہزاروں زندگیاں نگل رہا ہے لیکن بدقسمتٓی سے اکثر افراد اس مرض کی وجوہات سے لاعلم ہیں اور اسے ایک چھوٹا مسئلہ سمجھتے ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگ ذیابیطس کے ساتھ کئی سال تک زندہ رہنے کے بعد ہمارے پاس آتے ہیں تو ان کے بہت سے اہم اعضا کو پہلے ہی ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔
پروفیسر زمان شیخ نے کہا کہ ‘ذیابیطس کا مرض آنکھوں، گردوں کو مستقل نقصان پہنچاتا ہے، اس سے ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے اور یہ مہلک اسٹروک کا سبب بھی بنتا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس مرض سے بچنے یا اسےکنٹرول کرنے کے لیے خود اقدامات کرنے چاہئیں۔انہوں نے پاکستانی عوام پر زور دیا کہ وہ اپنی غذا اور تفریحی عادات کو تبدیل کریں اور جلد از جلد ذیابیطس کے ٹیسٹ کروائیں۔