اسلام آباد (گلف آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا کی تیسری لہر کافی شدید ہے،عوام سے اپیل ہے کہ وہ کروناسے بچاﺅ کے لئےایس او پیز پر عمل کریں،دنیا میں کورونا ویکسین کی قلت ہوگئی ہے،جو ملک ویکسین بناتے ہیں ادھر بھی ویکسین کی کمی ہے،ایک سال کورونا سے احتیاط کی،کسی ریستوران میں کھانا نہیں کھایا،سینٹ الیکشن میں احتیاط نہیں کی جس وجہ سے کرونا کا شکار ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے ایک سال احتیاط کی سماجی فاصلہ بھی رکھا،کسی ریستوران میں کھانا نہیں کھایا،کسی شادی پر نہیں گیا،سینٹ الیکشن میں احتیاط نہیں کی جس وجہ سے کرونا میں مبتلا ہوا.
کورونا کی موجودہ لہر پہلی دو لہروں سے زیادہ خطرناک ہے،احتیاط کریں اورماسک پہنیں۔انہوں نے کہا کہ ہسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں،عوام وینٹی لیٹرز یا آکسیجن پر ہیں،پہلی لہر کے دوران نظم وضبط کی وجہ سے ہماری قوم دنیا میں مثالی تھی۔انہوں نے کہا کہ اللہ معاف کرے اگر اسی طرح کورونا کا پھیلاﺅ جاری رہا تو ہمارے ہسپتال کی استعداد پوری ہوجائے گی۔وزیراعظم جو ایک ہفتہ قبل کورونا ٹیسٹ پازیٹوآنے پر قرنطینہ میں ہیں نے کہا کہ وہ کورونا کی پہلی دو لہروں کے دوران اس لئے محفوظ رہے کہ انہوں نے احتیاط کی تاہم سینٹ انتخابات کے دوران انہوں نے ایس او پیز کو نہیں اپنایا جس وجہ سے انہیں کورونا ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اپنا ملک بند نہیں کر سکتے،لاک ڈاﺅن نہیں کر سکتے،کورونا کی وجہ سے ہم کاروبار اور فیکٹریاں بند نہیں کر سکتے،عوام سے اپیل ہے کہ کرونا ایس او پیز پر عمل کریں،ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے،لاہور پشاور میں کورونا کیس زیادہ سامنے آرہےہیں،کورونا کی تیسری لہر انگلینڈ سے آئی ہے، اللہ نے مجھ پر اور میری اہلیہ پر بڑا کرم کیا ہے،دنیا میں کورونا ویکسین کی قلت ہوگئی ہے،کورونا ویکسین سے متعلق جو ہمیں دنیا نے کہا تھا وہ بھی ہمیں نہیں مل رہی،جو ملک کورونا ویکسین بناتے ہیں ادھر بھی ویکسین کی کمی ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہے ہم کورونا ایس او پیز پر عمل کریں،ریستوران اور شادیوں پر نہ جائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا اس چیز کی گواہ ہے کہ جس نے بھی ماسک پہنا وہ کورونا سے محفوظ رہا۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کےدوران عوام کو وسائل کی کمی کی وجہ سے خوراک مہیا نہیں کی جاسکتی اس لئے کاروبار اور فیکٹریاں بند نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ تیسری لہر انگلینڈ سے آئی ہے،لاہور،پشاور اور اسلام آباد میں کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر میں شدت کی وجہ سے کووڈ 19 ویکسین میں کمی آئی ہے.
ہم ان ممالک سے بھی ویکسین حاصل نہیں کر سکے جنہوں نے وعدہ کیا تھاکیونکہ ویکسین بنانے والے ممالک میں بھی اس کی کمی ہے،اس لئے بہتر یہ ہے کہ کورونا سے بچاﺅ کے لئے ایس او پیز پر عمل کیا جائے،شادی کی تقریبات،ریستوران اور کلوزڈور عوامی مقامات ایسی جہگیں جہاں سے کرونا پھیلاﺅ کا زیادہ خطرہ ہو وہاں جانے سے گریزکریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فیکٹریاں اور کاروبار بند نہیں کر سکتے لیکن ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ بند جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے ان پر اور ان کی اہلیہ پر اللہ نے بیماری کے دوران اپنا فضل وکرم کیا تاہم یہ ثابت ہوا کہ اگر یہ بیماری مریض کے سینے کو متاثر کرے تویہ خطرناک مرض ہے۔قبل ازیں وزیر اعظم کےمعاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وزیر اعظم کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اب بہتر ہورہے ہیں اور اگلے چند دنوں میں وہ اپنے کام دوبارہ شروع کردیں گے۔