اسلام آباد (گلف آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیویارک اپارٹمنٹ انکوائری کیس میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے درخواست گزار وکیل فاروق ایچ نائیک اور نیب پراسکیوٹر سے نیب آرڈیننس سے متعلق رائے طلب کرلی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی نیویارک اپارٹمنٹ میں نیب انکوائری میں ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران سابق صدر کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال وینس عدالت کے روبرو پیش ہوئے،عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ نیا آرڈیننس آگیا ہے، ضمانت کے معاملات ٹرائل کورٹ دیکھیں گے، عدالت نے استفسار کیاکہ یہاں جو ضمانت کے کیسسز ہیں کیا وہ اب ٹرائل کورٹ جائیں گے؟، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ نئے آرڈیننس کے بعد ضمانت کی تمام درخواستیں اب خارج ہو جائیں گی،جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ نئے آرڈیننس کو دیکھ لیں اور وہ اپنے تفتیشی افسران کو بھی بتادئیجے گا، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا اس آرڈیننس میں گرفتاری کے اختیارات واپس لے لیے؟،
فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہاکہ اس آرڈیننس سے اختیارات مزید زیادہ ہوگئے، کیوں کہ اب جو گرفتار نہیں ہوگا وہ ای سی ایل میں ہوگا،اب دیکھتے ہیں کہ یہ آرڈیننس دونوں ہاؤسز سے پاس ہوتا ہے یا نہیں، عدالت نے استفسارکیاکہ کیا پارلیمنٹ کے پاس توہین کا اختیار نہیں ؟،فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہاکہ پاکستانی پارلیمنٹ کے پاس توہین کاروائی کے لیے کوئی قانون نہیں،چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے کہاکہ یہ چیزیں تو تب ٹھیک ہونگے جب آپ سب پارلیمنٹ کو مضبوط کریں،
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ پارلیمنٹ کے کسی کمیٹی کے پاس بھی کوئی اختیار نہیں، عدالت نے استفسار کیاکہ اگر پارلیمنٹ یا سینیٹ کی کوئی کمیٹی کسی کو بلاتی ہے اور وہ شخص نہیں آتا تو کیا ہوتا ہے؟، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کہتے ہیں ہمارے پاس اختیار نہیں، مگر آپ قانون بنا سکتے اس کے علاؤہ کیا اختیار چاہیے، عدالت نے مذکورہ بالا ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت 9 نومبر تک کے لئے ملتوی کردی۔