اسلام آباد(گلف آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہمارے پاس سب کے بلز، بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات، گاڑیوں کی مالیت، سفری معلومات، رہائش گاہوں سب کی تفصیلات ہیں اور اب ہم آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کر کے آمدن کا تخمینہ لگائیں گے اور ٹیکس کا بل بھیجیں گے۔پیر کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ تاجروں سے ملاقات میں ان پر واضح کردیا ہے کہ ٹیکس تو ہم سب کو دینا پڑے گا اگر آپ ٹیکس نہیں دیں گے تو ہم ترقی نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکس نہیں دیں گے جیسا کہ 70 برسوں سے نہیں دے رہے تو بھول جائیں، ٹیکس دینا پڑے گا البتہ اس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ہراسانی ختم کرکے سہولت فراہم کی جائے گی۔شوکت ترین نے کہا کہ سیلف اسسٹمنٹ ہے، آپ خود اپنا ریٹرنس بھریں، آپ کو کوئی تنگ نہیں کرے گا، اگر کوئی اختلاف ہوا تو تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا، ایف بی آر والے آڈٹ بھی نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ تاجروں کی زندگی سے ایف بی آر کو نکالا دیا گیا ہے لیکن اس کا مقصد یہ نہیں کہ آپ ٹیکس نہ دیں۔انہوںنے کہاکہ تاجروں نے شکایت کی کہ ایف بی آر اور نادرا کا ڈیٹا شیئر ہونا شروع ہوگیا ہے، یہ بالکل ٹھیک بات ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ ٹیکس ادا نہیں کررہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس سب کا ڈیٹا آگیا ہے، بلز، بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات، گاڑیوں کی مالیت، سفری معلومات، رہائش گاہوں سب کی تفصیلات ہمارے پاس ہے اور اب ہم آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کر کے آمدن کا تخمینہ لگالیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اس طریقے سے آمدن کا 88 فیصد تک درست تخمینہ لگاسکتے ہیں جس کے بعد ایک بل بھیجا جائے گا جس میں جبر نہیں بلکہ درخواست کی جائے گی کہ یہ آپ کی آمدن ہے اور یہ ٹیکس ہے،
اگر آپ کے خیال میں درست ہے تو اتنا ٹیکس ادا کردیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ کام ہم کریں گے کیوں کہ یہ ہمارا حق ہے، ریاست کا حق ٹیکس لینا ہے اور اگر آپ کا خیال ہے کہ ہم یہ نہیں کریں گے تو بھول جائیں لیکن آپ کے ساتھ مشاورت کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ اگر تاجروں کو کوئی تنگ کررہے ہیں یا مشینوں میں اعداد و شمار درست نہیں تو آپ کو سہولت فراہم کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے ساتھ مل کر بیٹھیں ہم آپ کی مشکلات دور کریں گے لیکن یہ ملک آپ کا اپنا ہے، آپ ٹیکس نہیں دیتے تو آپ کو ووٹ کا بھی کوئی حق نہیں ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ حکومت کوئی سہولت نہیں دیتی اس لیے ہم ٹیکس نہیں دیتے، آپ سڑکیں استعمال کرتے ہیں، بجلی استعمال کرتے ہیں، بہت سے تو بجلی کے پیسے نہیں دیتے، پولیس، فوج آپ کا دفاع کرتی ہے اس کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بھول جائیں کہ ٹیکس نہیں ہوگا، البتہ اسے آسان بنایا جائے گا اور 2 ٹیکس ہوں گے، ایک انکم ٹیکس اور دوسرا جی ایس ٹی، باقی ود ہولڈنگ ٹیکس، ٹرن اوور ٹیکس کو آئندہ 2 سے 3 سال میں ختم کردیا جائے گا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ان ٹیکسز کو ختم کرنے کا مقصد یہ ہوگا کہ آمدن ہو تو ٹیکس ادا کریں،
ابھی تو نقصان بھی ہوتا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جس کی تْک نہیں بنتی۔انہوں نے کہا کہ ہم مشاورت کریں، پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہے، ہم کوشش کریں گے کہ آپ کو تکلیف نہ ہو لیکن آپ کو بھی اس بات کو مدِ نظر رکھنا ہوگا کہ ترقی کرنے کے لیے جی ڈی پی کا9 فیصد ٹیکس نہیں ہوسکتا بلکہ کم از کم 20 فیصد چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بزنس میں بڑی صنعتوں کو باآسانی قرضے مل جاتے ہیں لیکن اب ہمیں چھوٹے اور متوسط کاروباروں کو قرضوں کی آسانی سے فراہمی پر زور دینا کیوں کہ دنیا بھر میں ایس ایم ایز معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ 60 کی دہائی میں ہم چوتھی بڑی معاشی قوت تھے اور آج 25ویں نمبر پر بھی نہیں ہیں، ہمیں یہ کھویا ہوا عروج واپس لے کر آنا ہے تا کہ ہم کسی اور پر انحصار نہ کریں، خاص کر بین الاقوامی اداروں سے انحصار ختم کرنا ہے۔
٭٭٭٭٭