کراچی(گلف آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے قائد اعظم اور فاطمہ جناح کے ترکے کی تحقیقات کے لیئے جسٹس(ر)فہیم صدیقی کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا حکم دیدیا۔منگل کو سندھ ہائیکورٹ میں قصر فاطمہ المعروف موہتہ پیلس میں میڈیکل کالج کے قیام سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت نے آپ کے حکم کیخلاف اپیل دائر کی ہے۔ درخواستگزار کے وکیل خواجہ شمس ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا حکم معطل نہیں کیا۔ آفیشل اسائنی نے اشیاء کی فہرست تیار کرلی ہے۔ محترمہ فاطمہ جناح کے بیڈ روم میں کباڑ رکھا ہوا ہے۔ اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ سماعت ملتوی کی جائے ایڈووکیٹ جنرل موجود نہیں ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل خود دلائل دیں گے وقت دیا جائے۔ وکیل موہتہ پیلس گیلری ٹرسٹ نے موقف اپنایا کہ فریق بننے کی درخواست پر دلائل دینا چاہتے ہیں۔
جسٹس ذوالفقار احمد خان نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں آثار قدیمہ بد حالی کا شکار ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ تاریخی قلعے اور محلات تباہ حال ہیں اس پر تو آپ توجہ نہیں دے رہے۔ جسٹس ذوالفقار احمد خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کی توجہ موہتہ پیلس پر اتنی کیوں ہے؟ قصر فاطمہ سے قیمتی زیورات اور نوادرات تک غائب ہیں۔اہم دستاویزات اور نوادرات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بننا چاہئے۔ 1996 میں صرف ساڑھے چھ کروڑ روپے قیمت لگائی گئی۔اتنی قیمتی اراضی کی قیمت صرف اتنی کم ہونی چاہئے؟ اپنے بزرگوں کی امانت کے ساتھ ہم کیا کررہے ہیں؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ فلیگ اسٹاف ہائوس میں کئی ریکارڈ موجود ہے وہ بھی منگوایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جن لوگوں سے انکوائری ہونے چاہیے ان کی لسٹ دیں۔ فاطمہ جناح کے لاکرز ٹوٹے ہیں، کہاں گئی اہم چیزیں؟ قصر فاطمہ نام رکھنے کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ موہتہ پیلس نے وزیر اعلی مراد علی شاہ کے شکریہ کا اشتہار شائع کیا ہے۔جسٹس ذوالفقار احمد خان نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ صاحب سے کہیں کہ چیمبر میں ملیں۔اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے پوچھا کہ کیا وزیراعلی سندھ کو بلانا ہے؟اس پر جسٹس ذوالفقار احمد خان نے ریمارکس دیئے کہ مراد علی شاہ کو بلائیں، وہ میرے ساتھ پڑھ چکے ہیں۔اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ آپ کیس میں نوٹس جاری کردیں اور کیس میں بلوالیں۔جسٹس ذوالفقار احمد خان نے مزید ریمارکس دئیے کہ وزیراعلی سندھ سے کہیں کہ وہ الگ آکر ملیں۔
عدالت نے قائد اعظم اور فاطمہ جناح کے ترکے کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے تحقیقات کیلئے جسٹس(ر)فہیم صدیقی سربراہی میں کمیشن بنانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کسی بھی ادارے سے معلومات حاصل کرسکتا ہے۔ کمیشن اپنی معاونت کیلئے کسی بھی سابق یا موجودہ سرکاری افسر کی مدد لے سکتا ہے۔ کمیشن قائد اعظم اور فاطمہ جناح کے ترکے کی تمام اشیا کی تحقیقات کرے گا۔ عدالت نے سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔