کراچی (گلف آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مرکزی بینک شرح سود میں خاطرخواہ اضافہ کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے کیونکہ بینک ماہرین کے خیا ل کے مطابق یہ قدم مہنگائی کم کرنے، روپے کی گرتی ہوئی قدرکو روکنے، کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے پرقابو پانے اورادائیگیوں کے عدم توازن کوکم کرنے کے لئے آخری آپشن ہے۔
ملک میں مہنگائی کے تمام سابقہ ریکارڈ توٹ چکے ہیں ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی رہی سہی حیثیت بھی ختم ہوگئی ہے اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ساڑھے تین ارب ڈالرکی سطح کوچھورہا ہے جبکہ حکومت ان دونوں مسائل پرقابو پانے میں ناکام رہی ہے اس لئے مرکزی شرح سود میں ایک سو سے دوسوبیسز پوائنٹ بڑھانے پرغورکیا جا رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے جس سے عوام کی زندگی اجیران ہوکررہ گئی ہے کاروبار ٹھپ ہوگئے ہیں جبکہ اس صورتحال میں حکومت کی ساکھ بھی بری طرح متاثرہوئی ہے۔ ماہرین کے خیال میں آنے والے چند ماہ کے دوران مہنگائی میں مذید اضافہ ہوگا جس سے عوامی بے چینی میں اضافہ ہوگا اورسیاسی افراء تفری جنم لے گی جوملکی مفادات کے حق میں نہیں ہے۔ اس صورتحال کومدنظررکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنا اجلاس شیڈول سے ایک ہفتے قبل ہی طلب کرلیا ہے جس میں اہم فیصلے کئے جائیں گے جبکہ کاروباری برادری کے خیال میں اس اجلاس میں شرح سود کا بڑھایا جانا یقینی ہے جس کا ایک مقصد مارکیٹ میں موجود بے یقینی کو ختم کرنا بھی ہے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے، تیل کی قیمتیں ضرورت سے زیادہ ہیں جبکہ اناج اور چینی درآمد کر نی پڑرہی ہے جس سے خسارہ بے قابو ہورہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ گزشتہ سال جولائی، اگست اورستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ آٹھ سو پچاس ملین ڈالر تھا جوامسال تین ارب ڈالرہوچکا ہے جبکہ ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ 174 روپے کا ہوگیا ہے۔ ان تین ماہ کے دوران ساڑھے دس ارب ڈالر کی ترسیلات سے حکومت کو کچھ حدتک ریلیف تو ملا ہے مگر یہ مسائل کے حل کے لئے کافی نہیں ہیں۔
جبکہ کاروباری برادری کے نقطہ نظر سے شرح سود میں اضافہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح متزلزل اور کاروباری لاگت میں اضافہ ہوگا، روزگار میں کمی ہوگی اور عوام کی پریشانیوں میں مذید اضافہ ہوگا۔ حکومت کو شرح سود میں اضافے کے بجائے بجلی اور گیس کی مسلسل اوربلا تعطل مناسب قیمتوں پر فراہمی کو یقینی بنا کر زراعت سمیت پیداواری عمل میں اضافہ کرکے عوام کو مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرنا چاہیے۔