اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی

اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے تعلقات سیکورٹی اور معیشت تک محدود

تل ابیب(گلف آن لائن )اگرچہ فلسطینی اتھارٹی کے نزدیک فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے اور ان کی معیشت مضبوط کرنے کے سلسلے میں اسرائیلی اقدامات نا کافی ہیں کیوں کہ یہ کسی سیاسی افق کے ساتھ مربوط نہیں جس سے” اسرائیلی قبضے کا خاتمہ”ہو سکے۔ تاہم اس کے باوجود فلسطینی حکام ان اسرائیلی اقدامات کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق فلسطینیوں اور امریکیوں کے نزدیک اسرائیل کے ان اقدامات کا مقصد فلسطینی اور اسرائیلی جانبین کے بیچ اعتماد کی فضا قائم کرنا ہے۔ یہ اگلے مرحلے میں مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی راہ ہموار کریں گے۔ البتہ تل ابیب ان اقدامات کا ہدف معاشی سلامتی شمار کرتا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کو اندیشہ ہے کہ اس ریاست پر شدت پسند عناصر کا کنٹرول ہو گا۔ یہاں تک کہ وہ فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کو بھی مسترد کرتے ہیں اگرچہ عباس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اسرائیلی فوج کے خلاف دعوی دائر کیا۔ البتہ بینیٹ اسرائیلی ذمے داران کو فلسطینی ذمے داران کے ساتھ ملاقات کی اجازت دیتے ہیں۔

اس شرط کے ساتھ کہ یہ ملاقاتیں سیکورٹی اور اقتصادی معاملات تک محدود رہیں۔دوسری جانب فلسطینی وزیر اعطم محمد اشتیہ کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیلی اقدامات اس وقت تک بے سود اور غیر سنجیدہ رہیں گے جب تک یہ ایک ایسے سیاسی دائرہ کار کے ضمن میں نہ آئیں جس کا نتیجہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی صورت میں سامنے آئے۔ تاہم انہوں نے فلسطینی عوام کی اقتصادی اور معاشی حالت بہتر بنانے کے سلسلے میں کسی بھی اسرائیلی اقدام کو خوش آئند قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں