اسلام آباد (گلف آن لائن) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاہے کہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے نئی منڈیوں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے، مقامی آبادی کو کو روزگار کی فراہمی اور بیرونی تجارت کو فروغ دینے کیلئے سابق فاٹا اور پاک۔افغان بارڈر پر اکنامک زون قائم کیے جائیں ،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سابق فاٹا کے انضمام شدہ اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ، بیرونی تجارت کے فروغ کے لیے خصوصی ٹیکنیکل گروپ تشکیل دیا جائے،بیرونی تجارت کے فروغ کے بہت سے مواقع موجود ہیں جن سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ممکن ہو سکتا ہے ۔
منگل کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان صادق خان ، معاون خصوصی برائے وزیر اعظم ایوب آفریدی شریک ہوئے جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر کریم خان ، چیئر مین بورڈ آف انوسٹمنٹ، سیکرٹری کامرس اور سیکرٹری انڈسٹری نے شرکت کی ،اجلاس میں تجارت، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اسد قیصر نے کہاکہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے نئی منڈیوں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے، وسطی ایشیائی ریاستیں بڑی تجارتی منڈی ہیں، وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کے لیے کے پی کے، افغانستان گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ مقامی آبادی کو کو روزگار کی فراہمی اور بیرونی تجارت کو فروغ دینے کیلئے سابق فاٹا اور پاک۔افغان بارڈر پر اکنامک زون قائم کیے جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سابق فاٹا کے انضمام شدہ اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ، بیرونی تجارت کے فروغ کے لیے خصوصی ٹیکنیکل گروپ تشکیل دیا جائے ۔ اسد قیصر نے کہاکہ چین اور پاکستان کے مابین مثالی تعلقات موجود ہیں اور دونوں ممالک میں تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں، چین اور پاکستان کے مابین فری ٹریڈ معاہدے سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بیرونی تجارت کے فروغ کے بہت سے مواقع موجود ہیں جن سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ممکن ہو سکتا ہے۔ اسد قیصر نے کہاکہ تجارتی سرگرمیوں میں کسی صورت میں تعطل نہیں آنا چاہیے ، ٹرانزٹ ٹریڈ کی مصنوعات کی پیدوار ہمیں شروع کرنی ہے،افغان سرمایہ کارواں کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس پیداوار کی کمی ہے ہمیں اپنی پیداوار کو بڑھانے کی ضرورت ہے، انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی چاہتے ہیں تاکہ پاکستانی مصنوعات کو عالمی سطح تک متعارف کروایا جا سکے، تجارتی سرگرمیوں میں اضافے سے مقامی افراد کو روزگار ملے گا۔