اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹرشیریں مزاری نے کہاہے کہ انسانی حقوق سے متعلق قوانین پر عملدرآمد بہت اہم ہے،لیگل ایڈ اتھارٹی پورے پاکستان میں مستحق قیدیوں کی مدد کی جائیگی،انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق ڈیٹا کا نہ ہونا بھی چیلنج ہے،اٹھارہویں ترمیم پر سنجیدگی سے ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے،لوگوں کو آگاہی دینے کی ضروری ہے،انتہاپسند طبقات کیخلاف سخت ایکشن لینا ہو گا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق سے متعلق قوانین پر عملدرآمد بہت اہم ہے،یو پی آر پر عملدرآمد بہت ضروری ہے،اس پر پوری اقوام متحدہ کی رکن ممالک جائزہ لیتی رہتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے کچھ قوانین کچھ پارلیمنٹ میں اٹکے ہوئے ہیں،جبری گمشدگیوں سے متعلق بل وزارت داخہ کے پاس ہے، انہوںنے کہاکہ وزارت انسانی حقوق کا بین الاقوامی فرنٹ پر بھی سامنا ہے،ہمارے متواتر جائزہ اجلاس منعقد ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ قوانین پر عملدرآمد سب سے بڑا چیلنج ہے،65قیدیوں کے کیسز کے فیصلے نہیں ہوتے۔ انہوںنے کہاکہ لیگل ایڈ اتھارٹی پورے پاکستان میں مستحق قیدیوں کی مدد کی جائیگی۔ انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق ڈیٹا کا نہ ہونا بھی چیلنج ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہیومن ٹریفیکنگ سے متعلق صورتحال پر یو این نے ہمیں ٹیئر ٹو پر ڈالا ہوا تھا۔انہوںنے کہاکہ اگر تین سال تک ٹیئر تھرڈ پر رہے تو پاکستان کی امداد وغیرہ روک سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم جلدی میں کی گئی،لیبر منسٹری صوبوں کے پاس ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم پر سنجیدگی سے ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ لوگوں کو آگاہی دینے کی ضروری ہے،انتہاپسند طبقات کیخلاف سخت ایکشن لینا ہو گا،انہوںنے کہاکہ کیسز کا لمبے عرصہ تلک چلنا بھی جرائم میں اضافے کا باعث ہے۔