کراچی(گلف آن لائن)سال2021 کے دوران 85 فیصد کی غیر معمولی نموکے ساتھ بینکوں کے مکانات اور تعمیرات کے واجب الادا قرضوں میں 163 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور یہ 192 ارب روپے سے بڑھ کر 355 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ مکانات اور تعمیرات کے پورٹ فولیو میں حکومت کی میرا پاکستان میرا گھر کے نام سے مشہور مارک اپ زر اعانت اسکیم کے تحت قرضوں میں 38ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ مکانات اور تعمیرات کے قرضوں خصوصا میرا پاکستان میرا گھر کے تحت قرضوں میں متاثر کن نمو فریقوں کے ساتھ جامع مشاورت کے بعد متعارف کرائے گئے کئی سازگار ضوابطی اقدامات کی بدولت ہوئی۔ مزید برآں، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ وہ اپنے مکانات اور تعمیرات کے قرضوں کے پورٹ فولیوز کو دسمبر2021 تک ملکی نجی شعبے کے قرضوں کے کم از کم 5 فیصد تک لے جائیں اور ضمن میں ترغیبات اور جرمانے بھی متعارف کرائے گئے ہیں تا کہ اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔مکاناتی و تعمیراتی قرضوں کی نمایاں نمو میں سرِفہرست حصہ دار حبیب بینک، میزان بینک اور بینک الحبیب تھے۔
میرا پاکستان میرا گھر اسکیم جو 2020 میں متعارف کرائی گئی، کے تحت قرضوں کی فراہمی میں بھی بینکوں نے نمایاں پیش رفت کی۔ میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کے تحت قرضوں میں تیزی سے اضافہ 2021 میں ہوا، بینکوں کی طرف سے منظور کردہ قرضے شروع میں تقریبا صفر تھے اور 2021 میں بڑھ کر 117 ارب روپے تک جا پہنچے۔ بینکوں کو ممکنہ صارفین کی طرف سے 276 ارب روپے کے قرضوں کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اگلے مہینوں میں منظوری اور اجرا کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اِن قرضوں کے اجرا کے معاملے میں بینک الفلاح سب سے آگے رہا، اس نے 3.3 ارب روپے کے قرضے جاری کیے۔ جن بینکوں نے انفرادی طور پر 2 ارب روپے سے زائد کے قرضے جاری کیے ان کی تعداد 9 ہے۔
ان میں میزان بینک، بینک اسلامی، نیشنل بینک، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، ایچ بی ایف سی ایل، یونائیٹڈ بینک، ایم سی بی بینک، بینک آف پنجاب اور حبیب بینک شامل ہیں۔ میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کے بارے میں مزید جاننے کے لیے اس لنک پر جائیے: https://www.sbp.org.pk/MPMG/index.htmlاسٹیٹ بینک نے بینکوں کے لیے سازگار ضوابطی ماحول پیدا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں تاکہ ہاوسنگ کے شعبے میں فنانسنگ کا بہاو بڑھایا جاسکے۔ کلیدی اقدامات میں، تعمیر کے دوران تھرڈ پارٹی ضمانت قبول کرنے کی اجازت، غیررسمی آمدنی کی صورت میں قرض تا آمدنی دباو کے تناسب سے استثنا اور بینکوں کی جانب سے معیاری سہولتی آفر لیٹر متعارف کرانا شامل ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے غیر رسمی آمدنی کے ذرائع کے حامل قرض خواہوں کے لیے بینکوں کو آمدنی جانچنے کے ماڈل کی تشکیل و تنصیب کی بھی ہدایت کی ہے۔ اسٹیٹ بینک میراپاکستان میرا گھر کے صارفین کے ساتھ بینکوں کے عملے کے معقول رویے، معلومات اور مستعدی کو جانچنے کے لیے ملک بھر کے بینکوں کی تمام شاخوں میں باقاعدگی سے خفیہ سرویز کروارہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اقدامات کی روشنی میں بینکوں نے قرضے کی درخواست فارموں کو معیاری اور سادہ بنادیا ہے۔